• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 59732

    عنوان: كیا میں ساس كو زكات دے سكتا ہوں

    سوال: میری بیوی کے پاس چھ تولہ سونا ہے، اور باقی سامان وغیرہ ہے ، اور میرے پاس 70000 روپئے ہیں، کیا مجھے زکاة ادا کرنی ہے؟ اور میری ایک بہن اور سسرال والے غریب ہیں ،میرا سسرا چھ سال سے لاپتہ ہیں۔کیا میں ان کو زکاة کی رقم دے سکتاہوں؟ اور کن لوگوں کو زکاة کی رقم دے سکتاہوں؟ براہ کرم، تفصیل سے جواب دیں۔اللہ آپ کو جزائے خیر دے، آمین

    جواب نمبر: 59732

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 903-903/M=9/1436-U آپ کی بیوی اگر نصاب کی مالک ہے تو حسب شرائط وجوب اس کی زکاة خود بیوی پر واجب ہے، اور آپ کے پاس جو رقم ہے اگر وہ حاجت اصلیہ سے زائد اور دَین سے فارغ ہے اور اس پر سال پورا ہوگیا ہے تو اس کی زکاة ادا کرنا آپ پر لازم ہے، آپ کی بہن اور سسرال والے اگر غریب اور مستحق زکاة ہیں تو ان کو زکاة کی رقم دے سکتے ہیں، اپنی بیوی کو زکاة دینا صحیح نہیں، اسی طرح اپنے ماں باپ اور اپنی اولاد کو زکاة دینا جائز نہیں، اپنے اصول وفروع کو چھوڑکر اپنے غریب بھائی، بہن، خالہ، ساس، سسر، سالے اور سالی وغیرہم کو زکاة دے سکتے ہیں، بشرطیکہ یہ لوگ مستحق زکاة ہوں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند