• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 59728

    عنوان: رمضان كے علاوہ مہینوں میں زكاۃ نكالنا كیسا ہے؟

    سوال: (۱) کیا اس مہینے میں زکاة نکال سکتے ہیں؟ (۲) اور کیا اس مہینے میں زکاة نکالنے کا ثواب اتنا ہی ہے جتنا رمضان میں نکالنے کا ہے؟

    جواب نمبر: 59728

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 548-513/Sn=8/1436-U (۱،۲) نکال سکتے ہیں؛ بلکہ اگر مال پر سال گزرگیا اور ”مستحق“ بھی موجود ہے جسے آپ زکاة دیں گے تو ضرور نکالنا چاہیے کیوں کہ زکاة کا تعلق سال پورا ہونے سے ہے، چاند کے اعتبار سے جب بھی ”مال“ پر سال پورا ہوجائے خواہ وہ کسی بھی مہینے میں پورا ہورہا ہو، فوراً زکات ادا کردینے کا حکم ہے، بلا کسی خاص وجہ کے رمضان کے انتظار میں تاخیر نہ کرنا چاہیے، فقہاء نے سال پورا ہونے کے بعد بلاعذر ایک، دو روز تاخیر کو بھی منع فرمایا ہے۔ درمختار مع الشامی میں ہے: وافتراضہا عمري أي علی التراخي وصحّحہ الباقاني وغیرہ، وقیل فرويّ أي واجب علی الفور وعلیہ الفتوی کما في شرح الوہبانیّة، فیأثم بتأخیرہا بلا عذر․․․ ظاہرہ الإثم بالتاخیر ولو قلّ کیوم أو یومین؛ لأنّہم فسّروا الفور بأول أوقات الإمکان الخ (۳/۱۹۲، کتاب الزکاة، ط: زکریا) وانظر: فتاوی دارالعلوم (۶/۶۴، سوال: ۷۱، ط: کراچی)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند