• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 59506

    عنوان: ہم پانچ بھائی اور ایک بہن ہیں۔ والد صاحب وفات پاچکے ھیں جبکہ والدہ صاحبہ ماشا اللہ ھمارے ساتھ رھتی ھیں۔ ھم تین بھائی ملازمت کرتے ھیں اور مل جل کر گھر کا خرچہ چلاتے ھیں۔ جب ایک بھائی کو ضرورت ھو تو دوسرے بھائی قرض حسنہ دیتے ھیں۔ھمارے تین رھائشی گھرھیں۔ ایک گھر میں ھم مشترکہ طور پر رھتے ھیں اوردو گھر کراے پہ دِیئے ھیں۔ کرائے کے پیسے بھی گھریلو اخراجات میں صرف ھوتے ھیں۔ ھماری کچھ ایک کنال زرعی زمین بھی ھے جس سے کچھ خاطرخواہ آمدنی نھیں۔ایک بھائی ھمارا چائنہ میں زیر تعلیم ھے ۔ ان کے تعلیمی إخراجات ھم تینوں بھائی اپنی تخواھوں سے ادا کرتے ھیں۔ جس میں فیس کھانا رھائش اور سفر کے اخرات وغیرہ شامل ھیں۔ کیا فرماتے ھیں علماء کرام کہ ھم تینوں بھائی اپنے زکاة کے پیسے اپنے بھائی کے تعلیمی إخراجات کی مد میں اپنے بھائی کو دے سکتے ھیں جوکہ فی الحال صاحب نصاب نھیں ھے ؟ جزاکم اللہ خیرا۔

    سوال: ہم پانچ بھائی اور ایک بہن ہیں۔ والد صاحب وفات پاچکے ھیں جبکہ والدہ صاحبہ ماشا اللہ ھمارے ساتھ رھتی ھیں۔ ھم تین بھائی ملازمت کرتے ھیں اور مل جل کر گھر کا خرچہ چلاتے ھیں۔ جب ایک بھائی کو ضرورت ھو تو دوسرے بھائی قرض حسنہ دیتے ھیں۔ھمارے تین رھائشی گھرھیں۔ ایک گھر میں ھم مشترکہ طور پر رھتے ھیں اوردو گھر کراے پہ دِیئے ھیں۔ کرائے کے پیسے بھی گھریلو اخراجات میں صرف ھوتے ھیں۔ ھماری کچھ ایک کنال زرعی زمین بھی ھے جس سے کچھ خاطرخواہ آمدنی نھیں۔ایک بھائی ھمارا چائنہ میں زیر تعلیم ھے ۔ ان کے تعلیمی إخراجات ھم تینوں بھائی اپنی تخواھوں سے ادا کرتے ھیں۔ جس میں فیس کھانا رھائش اور سفر کے اخرات وغیرہ شامل ھیں۔ کیا فرماتے ھیں علماء کرام کہ ھم تینوں بھائی اپنے زکاة کے پیسے اپنے بھائی کے تعلیمی إخراجات کی مد میں اپنے بھائی کو دے سکتے ھیں جوکہ فی الحال صاحب نصاب نھیں ھے ؟ جزاکم اللہ خیرا۔

    جواب نمبر: 59506

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 517-482/Sn=8/1436-U آپ کے زیر تعلیم بھائی کا ترکہٴ والد میں جو حصہ بنتا ہے وہ اور جو کچھ مال واسباب اس کی ملک میں ہے سب ملاکر اس کے پاس اگر اتنا نقد روپیہ یا زیور یا زائد از ضرورت سامان نہیں ہے جس کی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی (۶۱۲/ گرام ۳۰۸ ملی گرام) کی مالیت کو پہنچے تو اسے آپ لوگ اپنی زکاة کی رقم دے سکتے ہیں؛ لیکن ضروری ہے کہ اسے دے کر مالک بنادیں، اگر سب کا مجموعہ ملاکر اس کے پاس ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت کے برابر مال واسباب ہے تو اسے زکاة دینا جائز نہیں ہے، زکاة دینے سے زکاة ادا نہ ہوگی۔ مصرف الزکاة․․․ ہو فقیر وہو من لہ أدنی شيء أي دون نصاب أو قدر نصاب غیر نام مستغرق في الحالجة الخ (درمختار مع الشمي، ۳/۲۸۳، زکریا)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند