• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 57776

    عنوان: .مدرسہ میں زکوٰۃ وصدقات اور قربانی کی کھالیں

    سوال: کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ ایک مدرسہ مسلمان بچوں اور بالغان کی دینی تعلیم کا مفت انتظام کرتا ہے اور اخراجات کے لیے مخیر حضرات اپنی زکوٰة وصدقات اور قربانی کی کھالیں اسے دیتے ہیں۔ مدرسہ میں غریب گھرانوں سے تعلق رکھنے والے بچے بھی آتے ہیں اور امیر بھی۔ تو کیا مذکورہ تمام صدقات کی رقم کو ان دونوں پر صرف کیا جاسکتا ہے ؟ اگر نہیں تو کیا کسی حیلئہ شرعی کا امکان ہے ؟ مزید یہ کہ کیا مدرسہ اس رقم کو دیگر دینی کاموں جیسے دینی اجتماعات کا انعقاد، اہم دینی معلومات پر مبنی کتابچوں اور پمفلٹ کی تقسیم پر بھی صرف کرسکتا ہے ؟ کیونکہ مدرسے کا مقصد عوام میں علم دین کی اشاعت کرنا ہے ۔

    جواب نمبر: 57776

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 356-289/D=4/1436-U زکاة صدقات واجبہ مثلاً صدقہٴ فطر اور چرم قربانی کی رقوم مستحقین زکاة کومالک بناکر دینا ضروری ہے۔ لہٰذا جو غریب گھرانہ کے بچے ہیں انھیں نقد وظیفہ یا کتاب کاپی یا کپڑے وغیرہ زکاة کی رقم سے خریدکر دے سکتے ہیں، لیکن جو بچے مالدار گھرانے کے ہیں، انھیں یا اساتذہ کی تنخواہ یا مدرسہ کے دیگر مصارف میں زکاة صدقات کی رقم خرچ کرنا جائز نہیں، اس سے زکاة ادا نہ ہوگی۔ دیگر اخراجات اور اساتذہ کی تنخواہ امدادی رقوم سے پوری کی جائیں۔ حیلہ کس طرح کا کرنا چاہتے ہیں اسکا طریقہ تحریر کیجیے تو حکم لکھ دیا جائے گا۔ (۲) ان مدات میں بھی زکاة اور صدقات واجبہ کی رقمیں خرچ کرنا جائز نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند