• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 57748

    عنوان: ایك پلاٹ کو گھر بنانے کی نیت سے خریدا گیا ہے تو كیا اس کی مالیت پر زکاة ہے؟

    سوال: میرا ایک پلاٹ ہے جس کی قیمت بارہ لاکھ روپئے ہیں، ایک کار جو بینک سے لیا ہے ،اس میں تین لاکھ جمع کراچکے ہیں؟ باقی سات لاکھ باقی ہے، آٹھ لاکھ روپئے میرے پاس موجود ہے ، ایک لاکھ میری تنخواہ ہے، پلاٹ بنانے کے لیے ہے، یہ سب چیز میری اور شوہر کے درمیان شریک ہے، اب سوال ہے کہ کیا میرے اورمیرے شوہر پر زکاة واجب ہے نہیں؟

    جواب نمبر: 57748

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 464-462/L=4/1436-U

    مذکورہ بالا صورت میں اگر پلاٹ کو گھر بنانے کی نیت سے خریدا گیا ہے تو اس کی مالیت پر زکاة نہیں ہے، اسی طرح کار کی مالیت پر بھی زکاة نہیں ہے اسکے علاوہ کی رقم پر قرض منہا کرنے کے بعد زکاة واجب ہوگی، بشرطیکہ اس پر سال بھی گذرجائے۔ نوٹ: جواب درست ہے، البتہ آپ شوہر بیوی شرکت کا معاملہ صاف کرلیں تاکہ متعین ہوسکے کہ کس قدر نقد رقم کس کی ملکیت ہے پھر اسی اعتبار سے جو صاحب نصاب ہوگا اس پر زکاة واجب ہوگی۔ (د)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند