عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 57647
جواب نمبر: 57647
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 321-318/B=4/1436-U
اگر آپ کی بہن اور بہنوئی کے پاس نصاب بھر نقد پیسے یا زیورات، یا تجارتی مال نہیں ہے، اور یقین کے ساتھ آپ کو معلوم ہے تو آپ انھیں زکاة کی رقم عمرہ میں جانے کے لیے دے سکتے ہیں البتہ بہتر یہ ہے کہ اسے مصافِ زکاة غرباء کو دیں کہ وہ اپنی ضروریات میں خرچ کریں، آپ کی زکاة ان شاء اللہ ادا ہوجائے گی، گاڑی تو آج کل شہروں میں ضروریاتِ زندگی میں داخل ہوگئی ہے۔ لہٰذا اس کی مالیت نصاب میں شمار نہیں کی جائے گی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند