عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 57628
جواب نمبر: 57628
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 234-199/Sn=4/1436-U
ابوداوٴد اور نسائی شریف میں ایک حدیث ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک خاتون اپنی بیٹی کے ہمراہ آئی، بیٹی کے ہاتھ میں دو موٹی کنگن تھیں، اللہ کے رسول نے پوچھا: کیا تم اس کی زکاة ادا کرتی ہو؟ تو اس نے جواب دیا کہ نہیں، اس پر اللہ کے رسول نے فرمایا: کیا تمھیں یہ بات خوش کرے گی کہ بروز قیامت اللہ تعالیٰ آگ کے دو کنگن تمھیں پہنائے الخ عن عمرو بن شعیب عن أبیہ عن جدہ أن امرأة أتت النبيَّ -صلی اللہ علیہ وسلم- ومعہا ابنة لہا وفي ید ابنتہا مسکتان غلیظتان من ذہب، فقال لہا: أتعطین زکاة ہذا؟ قالت: لا، قال: أیسرّ لک أن یسوّر لک اللہ بہما یوم القیامة سوارین من نار؟ قال: فخلعتہما وألقتہما وقالت: ہما للہ ولرسولہ، یہ حدیث اور دیگر کئی ایک احادیث کی روشنی میں امام باوحنیفہ رحمہ اللہ اور ان کے اصحاب نے فرمایا کہ زیورات پر مطلقا زکاة واجب ہے، خواہ وہ استعمالی ہوں یا محض گھر میں رکھے ہوئے ہوں واللازم․․․ في مضروب کل منہا ومعمولة ولو تبرًا أو حلیا مطلقًا مباح الاستعمال أو لا ولو للتّجمّل والنفقة، لأنّہا خُلقا أثمانًا فیزکیہما کیف کانا الخ (درمختار مع الشامي: ۴/۲۲۷، باب زکاة المال، ط: زکریا) اور دیکھیں اعلاء السنن (۹/۶۰، ط: اشرفی)؛ لہٰذا آپ کا عمل درست اور حدیث کے مطابق ہے، آپ کی ہمشیرہ نے جو بات بیان کی ہے فقہِ حنفی کی نہیں؛ بلکہ کسی اور امام کے مسلک کی ہے؛ جو جس مسلک کو حق سمجھ کر اس کی پیروی کرتا ہے اس پر ضروری ہے کہ ہرہرمسئلے میں اسی مسلک کے مطابق عمل درآمد کرے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند