• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 57367

    عنوان: مكان كے كرایے پر زكات

    سوال: (۱)میں نے گیارہ لاکھ روپئے میں ایک مکان خریدا تھا۔ اب اس کی قیمت قریباً چودہ لاکھ ہے۔ اس گھر سے مجھے ماہانہ تین ہزار کرایہ آتاہے۔ ایک سال سے زیادہ مدت ہوچکی ہے۔ (۲)ایک سال پہلے میں نے 275گز زمین بارہ لاکھ پچیس ہزار میں خریدی تھی۔ پر میں نے نوے گز پر ساڑھے تین لاکھ لگا کر ایک مکان بنایا جس سے مجھے ماہانہ پچیس سو کرایہ آتے ہیں۔ ایک سال کی مدت ہوچکی۔ اور باقی زمین رکھی ہے۔ اس زمین پر اور مکان بناکر کرایہ پر دینے کا ارادہ ہے اور کچھ حصہ زمین کا دو سو گز اپنے لیے گھر تعمیر کرکے رہنے کا ارادہ ہے۔ (۳) میرے والد نے مجھے سو گز زمین میرے حق میں دی ہے۔ میں میرے بھائی کے گھر میں مشترکہ فیملی کے ساتھ رہتا ہوں۔ میرا سوال یہ ہے کہ میں کس طرح اپنی زکوة شمار کروں؟۔ میری کتنی زکوة ہوگی بتائیں اور تفصیل میں شمار کرنے کا طریقہ بھی بتائیں۔ تاکہ اگلے سال میں آسانی کے ساتھ شمار کرسکوں۔ کیا والد کی دی ہوئی زمین پر بھی زکوة واجب ہے۔ مہربانی فرماکر تفصیل میں جواب دیں۔

    جواب نمبر: 57367

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 284-231/D=3/1436-U (۱) اس مکان کی مالیت پر زکاة واجب نہیں ہے، البتہ اس سے بطور کرایہ حاصل ہونے والی آمدنی نصاب کا سال پورے ہونے کے وقت جس قدر موجود رہے گی اس پر زکاة واجب ہوگی۔ (۲) اس زمین ومکان کی مالیت پر زکاة واجب نہیں، البتہ کرایہ کی آمدنی کا وہی حکم ہے جو نمبر ایک میں لکھا گیا۔ (۳) اس مکان کی مالیت پر بھی زکاة واجب نہیں۔ نصاب کا سال پورے ہونے پر جس قدر نقد رقم، سونا چاندی، یا مال تجارت آپ کے پاس موجود ہو سب کی قیمت جوڑکر ان کا 2.5% (ڈھائی فیصد) زکاة میں ادا کردیں۔ زکاة اس زمین پر واجب ہوتی ہے جو مال تجارت کے طور پر آگے فروخت کرکے نفع حاصل کرنے کی غرض سے خریدی گئی ہو، لہٰذا جہاں زمین خریدتے وقت آگے اسے فروخت کرکے نفع حاصل کمانا مقصود نہ ہو اس پر زکاة واجب نہیں ہوگی، نمبر(۱) میں مکان خریدتے وقت ایسی کوئی نیت آپ کی نہیں تھی اس لیے زکاة واجب نہیں ہوئی، اگر نیت رہی ہو تو اسے واضح کریں۔ نمبر (۲) میں بھی یہی تفصیل ہے، پھر جب اس پر رہائش کے لیے مکان بنانے کا ارادہ ہے تووہ مال تجارت نہ ہوئی پس اس پر بھی زکاة واجب نہیں۔ نمبر (۳) وراثت یا ہبہ کے ذریعہ آپ کو حاصل ہوئی ایسی زمین پر زکاة واجب نہیں ہوتی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند