• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 57035

    عنوان: ہم مدرسہ نسواں چلا رہے ہیں، یہاں کچھ بوہرہ اپنی قربان کی کھال بطور چندہ دیتے ہیں، کیا ہم اس کو قبول کرسکتے ہیں؟

    سوال: ہم مدرسہ نسواں چلا رہے ہیں، یہاں کچھ بوہرہ اپنی قربان کی کھال بطور چندہ دیتے ہیں، کیا ہم اس کو قبول کرسکتے ہیں؟

    جواب نمبر: 57035

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 171-168/N=3/1436-U ہندوستان اور پاکستان کے بعض علاقوں میں جو بوہرہ فرقہ پایا جاتا ہے یہ اپنے کفریہ عقائد کی بنا پر کافر ومرتد اور دائرہٴ اسلام سے خارج ہے (آپ کے مسائل اور ان کا حل جدید اضافہ وتخریج شدہ ایڈیشن ۱: ۵۵۸، ۵۵۹ مطوعہ کتب خانہ نعیمیہ دیوبند، فتاوی دارالعلوم دیوبند: ۵/۴۶۵، ۴۶۶، سوال: ۳۱۹۷، محمود الفتاوی: ۴/ ۳۹۸، ادیان باطلہ اور صراط مستقیم ص۱۰۲-۱۱۳) لہٰذا ان کی قربانی یا عام ذبیحہ حلال نہ ہوگا؛ بلکہ حرام ومردار ہوگا پس ان کی قربانیوں کی کھالیں مدرسہ میں بطور چندہ لینا بھی جائز نہ ہوگا، البتہ اگر دباغت کے ذریعہ پاک کرلیا جائے تو گنجائش ہوگی، پھر بھی ان سے کسی طرح کے دینی تعلقات وروابط نہ رکھنے چاہئے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند