عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 56886
جواب نمبر: 56886
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 152-152/M=2/1436-U اگر کسی مسلمان عاقل بالغ کی ملکیت میں ساڑھے سات تولہ سونا یا ساڑھے باون تولہ چاندی موجود ہے یا ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے بقدر روپیہ یا تجارتی مال اس کی حاجت اصلیہ سے زائداور قرض سے فارغ موجود ہے تو اس مال پر سال پورا ہونے کے بعد زکاة کی ادائیگی واجب ہے، زکاة میں چالیسواں حصہ نکالنا ہوتا ہے، زکاة یکبارگی بھی مستحقین کو دے سکتے ہیں اور تھوڑی تھوڑی کرکے کئی غرباء کو بھی دے سکتے ہیں اس کا خیال رکھیں کہ ایک بار میں ایک غریب کو اتنی رقم نہ دیں کہ جس کی وجہ سے وہ غریب صاحب نصاب بن جائے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند