عنوان: 2010 میں بائع نے مشتری کو اپناگھر بنانے کے لیے ایک پلاٹ آٹھ لاکھ میں بیچ دیا ، کل پیسے وصول کرلیے اور بیع نامہ بھی مشتری کے نام ہو گیا پندرہ دن بعد پتا چلاکہ وہ پلاٹ بائع کا ہے ہی نہیں ، اس نے دھوکہ دے کر دوسرے کا پلاٹ بیچ دیا، اب بائع فرار ہے ، کچھ پتا نہیں پیسے ابھی تک مشتری کو واپس نہیں ملے ۔
سوال: 2010 میں بائع نے مشتری کو اپناگھر بنانے کے لیے ایک پلاٹ آٹھ لاکھ میں بیچ دیا ، کل پیسے وصول کرلیے اور بیع نامہ بھی مشتری کے نام ہو گیا پندرہ دن بعد پتا چلاکہ وہ پلاٹ بائع کا ہے ہی نہیں ، اس نے دھوکہ دے کر دوسرے کا پلاٹ بیچ دیا، اب بائع فرار ہے ، کچھ پتا نہیں پیسے ابھی تک مشتری کو واپس نہیں ملے ۔
اب سوال یہ ہے کہ کیا مشتری پر ان آٹھ لاکھ کی زکاة واجب ہے یا نہیں؟ جب مل جائیں تب دے یا ہر سال پر دے؟ براہ کرم، مفصل جواب دیں تاکہ زکاة کی ادائیگی میں کوتاہی نہ ہو ؟
جواب نمبر: 5674001-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 148-145/B=3/1436-U
اس آٹھ لاکھ کی زکاة مشتری پر ابھی واجب نہیں ہے، جب وہ رقم مل جائے یعنی مشتری کے قبضہ میں آجائے اس کے بعد اس رقم پر زکاة واجب ہوگی۔