• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 56112

    عنوان: اگر کسی کے پاس ۲ سے ۵ گھر ہیں جو سود سے خریدے گئے ہیں، اب وہ گھر کرائے پر دئے گئے ہیں تو اس سے ہونے والی آمدنی پر زکاة ہوگی یا نہیں؟

    سوال: میں امریکہ میں رہتا ہوں یہاں عام طور پر لوگ ایک گھر سود پر لینے کو درست سمجھتے ہیں شریعت کا کیا حکم ہے؟ اگر کسی کے پاس ۲ سے ۵ گھر ہیں جو سود سے خریدے گئے ہیں، اب وہ گھر کرائے پر دئے گئے ہیں تو اس سے ہونے والی آمدنی پر زکاة ہوگی یا نہیں؟ جب کہ وہ شخص ۳۰ سال کے بعد یا بینک کا پورا پیسہ چکانے کے بعد مالک ہوگا جو عام طور سے ۳۰ سال ہے۔

    جواب نمبر: 56112

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1376-1096/D=12/1435-U سود پر گھر خریدنے کی کیا صورت ہوتی ہے؟ اگر سود پر قرض لے کر اس سے گھر خریدا جاتا ہے تو اس میں سود کا دینا پایا گیا جو حرام ہے، لہٰذا بدون سخت مجبوری (مثلاً رہائش کا کوئی بند وبست نہ ہو اور بغیر سود پر قرض لیے روپے یا مکان کے مہیا ہونے کی کوئی صورت نہ ہو) کے اس سے احتراز کرنا لازم اور ضروری ہے۔ ایک سے زائد مکان لینا تو بہرحال ناجائز اور حرام ہوگا، ذریعہ آمدنی بنانے کے لیے ایسے مکانات لیناموجب گناہ ہے۔ لیکن اس سے حاصل ہونے والے کرایہ پر حرام ہونے کا حکم نہیں لگے گا اور آمدنی سے نصاب پورا ہوجائے تو سال گذرنے پر زکاة واجب ہوگی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند