• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 55541

    عنوان: صدقہ کے جانور

    سوال: ہمارے مدرسے میں صدقہ کے جانور آتے ہیں ان میں سے کچھ دودھ والے یا گابھن ہوتے ہیں تو کیا مدرسہ کے مہتمم کے لئے جائز ہے کہ ان کے بدلے نر جانور خرید لے جو گوشت میں ان سے بڑھے ہوئے ہوتے ہیں؟ کئی بار لوگ درخواست کرتے ہیں کہ آپ یہ جانور بکری وغیرہ ہمیں دیدو ہم آپ کو بکرا دیتے ہیں جو قیمت اور گوشت دونوں اعتبار سے ان سے بڑھا ہوا ہے کتب فقہیہ کے حوالے کے ساتھ جواب دیکر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں ۔

    جواب نمبر: 55541

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1530-1073/L=12/1435-U مدرسے کے مہتمم صاحب وکیل بن کر لوگوں کے صدقات کو وصول کرتے ہیں اوراس کی ذمہ داری کو قبول کرلیتے ہیں لہٰذا وصول شدہ صدقات مہتمم صاحب کے ہاتھ میں لوگوں کی امانت ہیں، اس لیے اگر کوئی دیتے وقت تبدیلی کی اجازت دے دے تو ان جانوروں کا بدلنا جائز ہوگا بغیر ان کی اجازت سے بدلنا جائز نہ ہوگا، ”الفقہ الإسلامی وأدلتہ“ اتفق الفقہاء علی أن القبوض في ید الوکیل یعتبر أمانة بمنزلة الودیعة: کتاب الوکالة، قواعد الفقة، قاعدة فقہیة، لا یجوز لأحد أن یتصرف في ملک الغیر بغیر إذنہ، ص۱۱۰، رقم المادہ ۲۷۰۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند