• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 53378

    عنوان: اگر محمد زید نصاب کا مالک ہے لیکن بیرون ملک(دعوت و تبلیغی ) کے سفر پر قادر نہیں ہے ،اب محمد زید بغرض دعوت وتبلیغ بیرون ملک جماعت میں جانا چاہتا ہے تو اس کی اعانت میں زکوة کے پیسے کو دینا جائز ہے ؟اس کے لیے کسی کو ترغیب دینا کہ وہ زکوة کی رقم محمد زید کو دے جائز ہے ؟اس قسم کی رقم کو جمع کرکے صاحبِ نصاب جماعت میں جا نے والوں کو دینا جائز ہے یا نہیں؟

    سوال: کیا فرماتے ہیں مفتیانِ عظام اور علماءِ کرام مسئلہ ذیل میں: (۱) اگر محمد زید نصاب کا مالک ہے لیکن بیرون ملک(دعوت و تبلیغی ) کے سفر پر قادر نہیں ہے ،اب محمد زید بغرض دعوت وتبلیغ بیرون ملک جماعت میں جانا چاہتا ہے تو اس کی اعانت میں زکوة کے پیسے کو دینا جائز ہے ؟اس کے لیے کسی کو ترغیب دینا کہ وہ زکوة کی رقم محمد زید کو دے جائز ہے ؟اس قسم کی رقم کو جمع کرکے صاحبِ نصاب جماعت میں جا نے والوں کو دینا جائز ہے یا نہیں؟ (۲) اگر نہیں تو اس قسم کی زکوة کو جمع کرکے دینے والے پر ضمان لازم ہوگا؟ (۳) اگر محمد زید کو زکوة دی تو کیا زکوة کی ادائیگی ہوئی یا نہیں؟اور اگر زکوة کی ادائیگی ہوگئی تو قرآن وحدیث کے اعتبار سے اس زکوة کی ادائگی کو کس زمرے میں شامل کیا جائیگا؟ (۴) کیا دعوت وتبلیغ کے سفر میں جانے والا(مصرفِ زکوةفی سبیل اللہ)کے تحت منقطع الغزاة کے حکم میں آئیگا۔؟ (۵) کسی اور جگہ کا تو حال معلوم نہیں لیکن ہمارے علاقے کوہاٹ کے مرکز میں یہ ترتیب کچھ وقت سے رائج ہے اور افسوس کہ اس کی ترویج میں اہلِ علم بھی شامل ہے حالاں کہ اکابرینِ دعوت وتبلیغ کی طرف سے اس قسم کے امور کی سخت ممانعت ہے ؟

    جواب نمبر: 53378

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 965-944/N=8/1435-U (۱) صاحب نصاب کو زکاة دینا جائز نہیں۔ (۲) جی ہاں! اگر زکاة دینے والوں کو پوری صورتِ حال نہیں بتائی گئی اورجن صاحب نصاب لوگوں کو زکاة دیدی گئی انھوں نے اپنی ضرورت میں خرچ کرڈالی تو جمع کرنے والوں پر ضمان واجب ہوگا۔ اور اگر زکاة دینے والوں کو پوری صورت حال بتادی گئی تو خود انھیں دوبارہ زکاة دینی ہوگی۔ (۳) اس کا جواب اوپر نمبر ۲ میں آگیا۔ (۴) اولاً مروجہ تبلیغی جماعت میں نکلنے والا منقطع الغزاة کے تحت نہیں آتا کیوں کہ ان کی سرگرمیاں حقیقی جہاد شرعی نہیں ہیں، قال في الدر (مع الرد کتاب الجہاد ۶: ۱۹۶، ۱۹۷ ط مکتبہ زکریا دیوبند): وہو أي: الجہاد شرعاً: الدعاء إلی الدین الحق وقتال من لم یقبلہ، شمني، وعرفہ ابن الکمال بأنہ بذل الوسع في القتال في سبیل اللہ مشارة أو معاونة بمال أو رأي أو کثیر سواد أو غیر ذلک اھ․․․ اھ اور ثانیا یہ کہ عاملین صدقہ کے علاوہ تمام مصارف میں فقر بنیادی شرط ہے، شامی (۳: ۲۹۰) میں ہے: ”للاتفاق علی أن الأصناف کلہم سوی العامل یعطون بشرط الفقر“ اھ (۵) اکابرین دعوت وتبلیغ کو اس طرف متوجہ کیا جائے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند