• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 53258

    عنوان: جھوٹ بول کر غریب کے نام پر ذاتی استعمال کے لیے زکاة یا خیرات مانگنا سخت گناہ ومعصیت ہے

    سوال: محترم میں نے آپ کی ویب سائٹ دیکھی اور چند مسائل کے بارے میں معلومات بھی ملی جس سے میں بہت خوش ہوا اور آپ لوگوں کا شکرگزار ہوں کہ آپ لوگوں نے ایسی ویب سائٹ بنائی، اللہ ہمیں اور آپ کو اور دین کی خدمت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ سوال: اگر کوئی بندہ اپنے دوست سے جو مالدار ہے اس سے یہ کہہ کر زکاة یا خیرات کے لیے پیسے منگوائے کہ کوئی غریب مسکین آیا ہے اس کو دینا ہے حالانکہ اسے یہ پیسے اپنی ضرورت کے لیے منگوانے ہوتے ہیں اور خود بھی صاحب حیثیت ہے، لیکن پیسے منگواتے وقت اس کی معاشی حالت کمزور ہے لیکن اتنی کمزور نہیں کہ اس پہ زکاة ہو یعنی ان کے پیسے بلاک ہوتے ہیں، آیا معاش بہتر ہونے کے بعد یہ پیسے غریب کو دیں یا واپس اپنے دوست کو دیں اور اگر وہ اپنے غلطی پہ معافی مانگنا چاہے تو کیا طریقہٴ کار ہے؟ اور اگر کنفرم پتہ نہ ہو کہ کتنے پیسے ان کے دوست نے بھیجے ہیں تو اندازہ لگانا چاہیے ۔

    جواب نمبر: 53258

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 907-919/N=8/1435-U (۱) جھوٹ بول کر غریب کے نام پر ذاتی استعمال کے لیے زکاة یا خیرات مانگنا سخت گناہ ومعصیت ہے؛ کیوں کہ اس میں جھوٹ اور خیانت دونوں ہیں، البتہ چوں کہ دوست نے اسے کسی غریب کی تخصیص کے بغیر کسی بھی غریب ومستحق زکاة کو زکاة کے پیسے دینے کا وکیل بنایا تھا اس لیے وہ چاہے تو کسی غریب کو اتنے پیسے دے کر اپنے موٴکل کی زکاة ادا کردے یا موٴکل ہی کو واپس کردے، دونوں صورتیں جائز ہیں۔ (۲) اللہ تعالیٰ سے اپنے گناہوں پر صدق دل سے معافی مانگے اور سچی توبہ واستغفار کرے، اور اگر دوست کو بتاکر اس سے بھی معافی مانگ لے تو نفس کی اصلاح بھی ہوگی اور آئندہ اس طرح کی حرکتوں سے بچنا زیادہ آسان رہے گا، ان شاء اللہ تعالی۔ (۳) دوست سے معلوم کرے یاتحری کرکے غلبہ ظن پر عمل کرے اور احتیاطاً زیادہ مقدار ہی طے کرے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند