• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 49529

    عنوان: دوسرے كی طرف سے زكاة ادا كرنا

    سوال: مجھے زکاة کے بارے میں ایک سوال پوچھنا ہے ، میری بیوی کے پاس مال ہے ، اگر میں مال کا حساب لگا کر زکاة کی رقم متعین کردوں اور زکاة کے پیسے تھورے تھوڑے کر کے ادا کروں تو کیا یہ صحیح ہے؟ مثال کے طورپر ایک محرم کے دن زکاة کی رقم ۱۰۰۰۰ روپئے آرہی ہے ، اس وقت میرے پاس پورے ۱۰۰۰۰ روپئے ادا کرنے کے لیے پیسے نہیں ہوں ، میں اس وقت ۳۰۰۰ روپئے ادا کرلوں اور باقی ۷۰۰ روپئے تھوڑے دن کے بعد ادا کروں تو کیا اس کی اجازت ہے؟

    جواب نمبر: 49529

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 41-37/H=1/1435-U آپ اپنی بیوی کی اجازت سے اس کے مالِ زکاة کی زکاة قسط وار (تھوڑی تھوڑی وقفہ وقفہ سے) ادا کردیں تو کچھ حرج نہیں، شرعاً اس کی اجازت ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند