• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 47248

    عنوان: حرام پیسوں سے خریدے گئے فلیٹ پر زكاة ہے یا نہیں؟

    سوال: میں ہندوستانی ہوں اور چھ سال سے ساؤتھ افریقہ میں کام کررہا ہوں ، یہاں سے اپنی تنخواہ کے علاوہ میں نے حرام پیسے اکٹھاکرکے ہندوستان میں لگایا ہے ۔ چار سال پہلے حرام پیسے سے ہندوستان میں میں نے ایک فلیٹ خریدا تھا(اپنے استعمال میں نہیں ہے)اور ایک زمین خریدی تھی(اپنے استعمال کے لیے نہیں)۔ چار مہینے پہلے میں نے توبہ و استغفارکرلیا ہے اور اب میں باعمل مسلمان بن جاتاہوں، میں اپنے کئے پر شرمندہ ہوں اورجب سے میں نے توبہ کی ہے اللہ کے حضور اپنے گناہوں پر روتاہوں ۔ میں اب بھی ساؤتھ افریقہ میں اسی تنظیم میں کام کررہا ہوں۔ میرا سوال یہ ہے کہ مجھے حرام پیسے سے خریدی ہوئی اس زمین پر(جو بنجر ہے اور استعمال میں نہیں ہے)اور فلیٹ (جو استعمال میں نہیں ہے اور کوئی کرایہ نہیں لے رہا ہوں) اور نقد (میرے ذاتی اکاؤنٹ میں ہے) پر زکاة ادا کرنے کے لیے کیا کرنا چاہئے؟کیا میں ان چیزوں کو اپنے پاس رکھ سکتاہوں اور ان کی زکاة ادا کرسکتاہوں؟یا مجھے پروپرٹی فروخت کرنی ہو گی(مکمل طورپر نجات پانے کے لیے)یا حرام پیسے سے خریدی ہوئی پروپرٹی کے برابر اتنی ہی رقم میں دھیرے دھیرے بلاواسطہ طور پر کمپنی کو ادا کردوں؟ اور پھر ان کی زکاة ادا کروں تو کیا میں ان کو اپنے پاس رکھ سکتاہوں؟لیکن پروپرٹی کی رقم اتنی زیادہ ہے کہ اگر میں اسی کمپنی میں اسی تنخواہ پر پوری زندگی کام کروں تو بھی سارے پیسے واپس نہیں کرسکتاہوں؟ براہ کرم، مجھے مشورہ دیں اور مجھے اپنے ماضی کے گناہوں سے نجات دلائیں ، ماضی کا گناہ میرے لیے آسیب بنا ہوا ہے۔ صرف اللہ جانتاہے کہ میں کس طرح اپنی زندگی گذار رہا ہوں۔ میں دل سے آپ سے یہ سوال کررہا ہوں۔

    جواب نمبر: 47248

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1151-246/D=11/1434 آپ نے فلیٹ یا زمین اگر فروخت کرکے نفع کمانے کے مقصد سے خریدا تھا تب تو اس کی قیمت پر ہرسال زکاة واجب ہوگی ورنہ پھر اس کی آمدنی سے جو بیلنس جمع رہے گا اس پر واجب ہوگی۔ (۲) حرام پیسے جس سے آپ نے فلیٹ یا زمین خریدی اس کے بقدر رقم آپ کسی طرح کمپنی کو واپس کردیں خواہ فلیٹ اور زمین بیچ کر یا کسی اور طریقے سے تو پھر اس فلیٹ یا زمین سے نفع اٹھانا یا اس کی قیمت سے بچی رقم سے فائدہ اٹھانا آپ کے لئے جائز ہوجائے گا۔ حلال وپاکیزہ رزق حاصل کرنے کی کوشش اور فکر کریں، پچھلے گناہوں سے توبہ واستغفار کریں، جو حقوق العباد ذمہ میں ہوں انھیں ادا کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند