• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 42120

    عنوان: مدرسہ کے سفیر کا زکوۃ کی رقم سفر خرچ کے طور پر لینا کیسا ہے ؟

    سوال: السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ امید کہ مزاج عالی صاحبان بفضلہ تعالیٰ بہ عافیت ہوگا۔ کیا فرماتے ہیں علماء دین اس بارے میں کہ خالد اپنے خرچ سے مدرسہ کے چندہ کیلئے بیرون ملک سفر کیا ، اس معاہدہ پر کہ چندہ کے بعد مصارف سفر چندہ کی رقم میں سے منہا کرلئے جائیں گے ۔ مگر ہوا یہ کہ خالد کو بیرون ملک پوری دیانت کے ساتھ محنت کے باوجود کوئی خاطر خواہ چندہ نہیں ہوا صرف سفر خرچ کی حد تک چندہ ہوا ۔ جو بھی چندہ ہوا اس میں اکثر لوگوں نے زکوۃ کی رقم دی اور رسید حاصل کی ۔ خالد نے یہ کہہ کر کہ چندہ خرچ سے زائد نہیں ہوا اس لئے جو بھی رقم آئی میں اس کو خرچ کے عوض رکھ لیتا ہوں ۔ خالد نے جو رقم اپنے ہاں رکھ لی ہے وہ دراصل مدرسہ کو دی ہوئی زکوۃ کی رقم ہے اور خالد جو سفر خرچ میں صرف کیا ہے وہ اس کی ذاتی رقم ہے الف : دریافت طلب امر یہ ہے کہ چندہ کی رقم خالد خود خرچ کے عوض لے سکتا ہے ؟ ب : خالد کے لینے کی صورت میں کیا زکوۃ دہندگان کی زکوۃ ادا ہوگی ؟ ج : اگر خالد نہیں لے سکتا ہے تو پھر خالد نے جو خرچ کیا ہے اس کی پابجائی کہاں سے کی جائے ؟ د : مدرسہ کے پاس کوئی دوسری رقم نہیں ہے کہ خالد کو دی جاسکے والسلام

    جواب نمبر: 42120

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 248-56/B=2/1434 (۱) الف․ خالد کے لیے زکاة کی رقم خود اپنے خرچ کے عوض میں لینا جائز نہیں ہے، خالد کو چاہیے کہ وہ رقم مہتمم مدرسہ کو دیدے اور وہ اس کی تملیک کراکے خالد کو دیدے۔ (ب) اگر بلا تملیک کے مد زکاة کی خالد نے اپنے سفر خرچ کے عوض رکھ لی اور خرچ کرلی تو زکاة دہندگان کی زکاة ادا نہ ہوگی۔ (ج) خالد کو چاہیے کہ اتنی رقم اپنے پاس سے مہتمم کو دیدے، معطیین سے اجازت لے کر مہتمم صاحب شرعی تملیک کرادیں اس کے بعد خالد کو دیدیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند