عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 41778
جواب نمبر: 41778
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 213-175/N=2/1434 احناف کے نزدیک زکاة کا مال اس کے تمام مصارف میں صرف کرنا ضروری نہیں، اگر صرف کسی ایک مصرف میں زکاة کا مال صرف کردیا جائے تب بھی بلاشبہ زکاة ادا ہوجاتی ہے، کذا في الدر والرد (کتاب الزکاة باب المصرف: ۳/۲۹۱، ط مکتبہ زکریا دیوبند) اس لیے تقسیم زکاة کے لیے کوئی فہرست ترتیب دینے کی ضرورت نہیں، شریعت کی رو سے جو لوگ بھی مستحق زکاة ہوں آپ انھیں زکاة دے سکتے ہیں، رفاہی اداروں کو دینے میں چونکہ تملیک نہیں پائی جاتی جو ادائیگی زکاة کی اہم اور بنیادی شرط ہے، اس لیے انھیں زکاة دینا جائز نہیں، البتہ مستحقین زکاة میں رشتہ داروں، علمائے کرام، طلبہٴ عظام مقروض اور سخت ضرورت مند لوگوں کو دیگر مستحقین زکاة پر مقدم رکھنا افضل وبہتر ہے، کذا في الدر والرد (۳:۳۰۴)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند