• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 41570

    عنوان: وہ بقایا رقم جو وصول ہونا مشکل ہے ، کیا زکات ادا کی جاۓگی یا نہیں ؟

    سوال: زید بیس سال سے تجارت کرتا ہے، ابتدا کے چند سال بعد الحمدلللہ وہ صاحب نصاب ہو گیا، آگے چل کر زید کی رقم پے در پے بقایابڑھتی گئی لیکن زید بقایا رقموں کی بھی زکات ادا کرتا رہا، چند سال بعد اسے احساس ہوا کہ بقایا رقم کا پانچ فیصد بھی وصول کرنا بہت مشکل ہے لہذا اسنے طے کیا کہ بقایا رقموں کی زکات ہر سال ادا نہ کر، وصول شدہ بقایا رقم کی زکات ہی ، جو گزشتہ بقایا سال کے حساب سے ہوگی ، ادا کرونگا لیکن گزشتہ چند سال سے زید نا مساعد حالات کی وجہ سے مقروض ہو گیا، لہذا دریافت طلب امر یہ ہے کہ (۱) موجودہ حالات میں زید کو وصول شدہ بقایا رقم کی زکات ادا کرنی چاہیے یا نہیں ؟ (۲) اگر کل بقایا رقم جو وصول ہونا مشکل ہے ، کو شامل تجارت کرنے پر زید صاحب نصاب ہوتا ہے تو زید وصول شدہ بقایا رقم کی زکات ادا کرے یا نہیں ؟

    جواب نمبر: 41570

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1800-1404/B=11/1433 (۱) اگر قرضہ مائنس کرنے کے بعد آپ کے پاس اتنی رقم بچتی ہے جو صاحب نصاب کے بقدر ہوجاتی ہے یعنی 26 ہزار اندازاً بچتی ہے تو اس پر زکاة واجب ہوگی۔ (۲) بقایا رقم جس کا وصول ہونا مشکل ہے اس کی زکاة واجب نہیں، وہ رقم جب وصول ہوجائے اور آپ کے قرضہ میں آجائے اس وقت زکاة واجب ہوگی، وصول شدہ رقم جب نصاب تک نہ پہنچتی ہو تو اس میں زکاة واجب نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند