• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 41176

    عنوان: پلاٹوں پر زكاۃ

    سوال: زکاة کی ادائیگی کے سلسلے میں مشور ہ دیں۔ میں نے درج ذیل جائداد کی کبھی زکاة نہیں دی ہے۔گاؤں میں میرا آبائی وطن ہے جہاں میری فیملی میرے والدین کے ساتھ رہتی ہے۔ شہر میں میں نے اپنی کمائی سے کئی پلاٹ خرید ے ہیں․․․․․․․(۱)نومبر 2007/ میں ایک پلاٹ خرید ا تھا اپنا مکان بنانے کے لئے۔ (۲) اپریل 2009/ میں دوسراپلاٹ خریدا مکان بنانے کی نیت سے ذاتی استعمال کے لیے ، اور اس دوسرے پلاٹ کی قیمت میں میں نے کچھ نقد اور پہلاپلاٹ دیدتھا۔ (۳)جنوری 2010/ تیسرا پلاٹ خریدا اور نیت تھی کہ اگر مارکیٹ کی قیمت بڑھی تو اس پر مکان بنا سکتاہوں کرایہ پر دینے کے لیے یا مستقبل میں اس کو بیچ دوں گا ذاتی مکان بنانے کے لیے ۔ (۴) نومبر 2011 میں چوتھا پلاخریدا اچھے علاقے میں اس نیت سے کہ دوسرے پلاٹ میں مکان بنانے کے بجائے اس پر مکان بناؤں گا اور اس مکان کی تعمیر کے لیے اس دوسرے پلاٹ کو بیچنے کا فیصلہ بھی کیا تھا۔ خراب مارکیٹ کی قیمت کی وجہ سے میں نے ابھی دوسرے پلاٹ کو فروخت نہیں کیا ہے، (۵) جنوری 2012/ میں پانچواں پلاٹ خریدا مکان بنانے کے لیے تاکہ کرایہ پر دیا جائے ۔ براہ کرم، اس بارے میں رہنمائی فرمائیں ۔

    جواب نمبر: 41176

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 819-800/N=10/1433 ہرزمین وجائداد پر زکاة واجب نہیں، جو زمین وجائداد حتمی طور پر (دوٹوک) فروخت کرنے کی نیت سے خریدی جائے صرف اس پر حسب ضابطہ زکاة واجب ہوتی ہے اور وہ بھی اس وقت تک جب تک بیچنے کی نیت پختہ طریقہ پر برقرار رہے، کذا في عامة الفقہ اس لیے آپ کے پاس جتنی زمین وجائداد اور پلاٹس ہیں از روئے شرع ان میں سے کسی پر بھی زکاة واجب نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند