Q. مجھے میرے بینک اکاؤنٹ سے تین یا چار مرتبہ کچھ سروس کمیشن یا کریڈٹ کمیشن (بغیر مانگے ہوئے) ملے ہیں لیکن ٹوٹل رقم جو کہ میں نے حاصل کی ہے اس کے بارے میں معلوم نہیں ہے۔ مجھے یقین ہے (گمان غالب ہے) کہ یہ پچاس ریال سے زیادہ نہیں ہے۔اگر یہ سود ہے تو کیا میں پچاس سے پچپن ریال سود سے چھٹکارا پانے کی نیت سے دے سکتا ہوں اوراگریہ زیادہ ہوگا تو وہ صدقہ ہوگا؟ (۲) طالب علم ہونے کے ناطے مجھے کچھ پیسے یونیورسٹی سے ہر ماہ تحفہ کے طور پر ملتے ہیں کیااس پر زکوة واجب ہوگی؟ نیز میں اس کا علم نہیں رکھتا ہوں کہ کتنا میں نے حاصل کیا اور کتنا میں نے خرچ کیا۔ ہم زکوةکا شمار کیسے کریں گے؟ میں یقینی طور پر نہیں جانتاہوں کہ کب یہ نصاب کو پہنچتی ہے اور کب یہ نصاب کے نیچے پہنچتی ہے بیچ میں یا نہیں؟ (۳) کیا زکوة پوری جمع شدہ رقم پر ہے یا اس رقم پر جو کہ نصاب سے اوپر ہے؟