عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 40980
جواب نمبر: 4098001-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1415-4048/D=9/1433 عورت کے ملکیت کی جو تفصیل آپ نے لکھی سال پورا ہونے کے دن اس کے ملکیت کی یہی کیفیت رہی تو اس پر زکاة فرض نہیں ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
طویل مدتی قرض ہو تو زكاۃ كس طرح نكالی جائے؟
7902 مناظرایک
سال پہلے اپنی پینشن کا منافع حاصل کرنے پر میں نے اپنی ذاتی رہائش کے لیے ایک
پلاٹ 4/ملین پاکستانی روپئے میں اس پر مکان تعمیر کرنے کے لیے خریدا۔اس کو پلاٹ(
الف) کا نام دیتے ہیں۔ میرے پاس پہلے سے ایک دوسرے پلاٹ پر دوسرا چھوٹا سا مکان
ہے، جس کو ہم پلاٹ (ب )کہہ سکتے ہیں۔ پلاٹ (الف) خریدنے کے وقت میں نے پلاٹ (ب) کو
فروخت کرنے کا ارادہ کیاپلاٹ (الف) پر اپنے مکان کی تعمیری قیمت کو پورا کرنے کے
لیے۔ تاہم مجھ کو یقین نہیں ہے کہ آیا میں اب بھی پلاٹ (الف) پر اپنی رہائش کو
تعمیر کرنے کے لیے یا اس کو فروخت کرنے کے لیے اپنے پلان پر عمل کروں گا۔میرے سوال
ہیں کہ (۱)کیا
پلاٹ (الف) پر اب زکوة ادا کی جائے گی؟ اگر ہاں، تو آیا خریدی ہوئی قیمت پر یا
مارکیٹ کی قیمت پر ؟ (۲)اگر
مجھ کو زکوة ادا کرنا ضروری ہے تو کیا میں اس کو اپنے حقیقی بھائی کو ادا کرسکتا
ہوں جو کہ قرض کے بوجھ تلے دبا ہوا ہے جو کہ اس کے ذاتی مکان کو تعمیر کرنے کے لیے
لیا گیا تھا؟ ...
میں جرمنی میں تقریباً دو سال سے طالب علم ہوں۔ (۱)مجھے اسکالر شپ(وظیفہ) ملتی ہے جس میں سے میں کچھ بچاتا ہوں۔ (۲)میں اپنے وطن کی ایک تنظیم میں کام بھی کررہا ہوں جنھوں نے میرے تعلیم کی چھٹی پر ادائیگی جاری رکھی ہے اوروہ تنخواہ میرے ملک کے اکاؤنٹ میں جاتی ہے (مجھے صحیح معلوم نہیں ہے کہ میرے اس اکاؤنٹ میں کتنی رقم ہے)۔ میں اس تنخواہ کے لیے اورکبھی اپنے ملک میں اپنے والدین کو پیسے بھیجنے کے لیے چیک ارسال کرتاہوں ۔ (۳)میں اور میرے دوست ہمارے ملک میں ایک پلاٹ کے لیے برابر قسط ادا کررہے ہیں جس کو ہم شاید بعد میں فروخت کردیں گے وہ پلاٹ میرے نام پر ہے۔ (۴)میرے والد مقروض ہیں اوران کی کوئی نوکری نہیں ہے وہ توصرف میں ہی ہوں جو کہ قرض کی ادائیگی کروں گا۔ میری رہنمائی فرماویں کہ کیا میں زکوةادا کرنے کا مستحق ہوں ؟مجھے کتنی زکوة ادا کرنی ہوگی؟ برائے کرم نوٹ کریں کہ جرمنی میں میرا دوسرا سال ہے۔
2016 مناظرمشترک جائیداد كی زكاۃ كیسے ادا كی جائے گی؟
3687 مناظرمیرا
ایک مسلم ساتھی جو کہ عرب امارات میں کام کرتاہے بہت کم تنخواہ کما رہا ہے انڈیا میں
مکان تعمیر کررہاہے (اس کے پاس بہت ساری پراپرٹی ہیں اورآمدنی کے اچھے ذرائع ہیں)پرسنل
لون یا بینک لون لینا پسند نہیں کرتاہے کیوں کہ اس میں سود شامل ہے۔ تاہم ساتھیوں
سے لجاجت کرتا ہے جوکہ اس سے ہمدردی کرتے ہیں اور اس کو پیسہ (صدقہ اور زکوة) بھیجتے
ہیں۔ برائے کرم مجھ کو بتائیں کہ کیا یہ رقم تعمیر کرنے میں اور زندگی میں آرام
کرنے کے لیے استعمال کرنا حلال ہے؟