عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 40006
جواب نمبر: 4000601-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1074-683/H=8/1433 مذکور فی السوال گھر کی مالیت پر زکاة واجب نہیں، البتہ وجود شرائط کے ساتھ کرایہ پر واجب ہوگی۔ اگر کرایہ گھریلو اخراجات میں صرف ہوجاتا ہو اور مقدارِ نصاب یا زائد بچ کر اس پر سال نہ گذرتا ہو تو کرایہ پر بھی زکاة واجب نہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
میرا
ایک مسلم ساتھی جو کہ عرب امارات میں کام کرتاہے بہت کم تنخواہ کما رہا ہے انڈیا میں
مکان تعمیر کررہاہے (اس کے پاس بہت ساری پراپرٹی ہیں اورآمدنی کے اچھے ذرائع ہیں)پرسنل
لون یا بینک لون لینا پسند نہیں کرتاہے کیوں کہ اس میں سود شامل ہے۔ تاہم ساتھیوں
سے لجاجت کرتا ہے جوکہ اس سے ہمدردی کرتے ہیں اور اس کو پیسہ (صدقہ اور زکوة) بھیجتے
ہیں۔ برائے کرم مجھ کو بتائیں کہ کیا یہ رقم تعمیر کرنے میں اور زندگی میں آرام
کرنے کے لیے استعمال کرنا حلال ہے؟
زید محدود تنخواہ دار ملازم ہے۔ اس کی ضروریات آمدنی سے زیادہ ہیں ۔کیا زید کے لیے جائز ہوگا کہ وہ زکوةکی رقم لے؟ جب کہ اس کے قریبی لوگوں نے از روئے احسان اپنی تجارت میں حصہ دار مانا ہے اور ضرورت شدیدہ پر زید کے کھاتے میں جمع رقم سے نکال کر دیتے ہیں اوراس کھاتے پر زید کا کنٹرول نہیں ہے اورقبضہ بھی نہیں ہے۔ وہ لوگ مناسب مال جمع ہونے اور مناسب وقت آنے پر زید کے لیے کوئی بڑا کام کرنا چاہتے ہیں۔ حالا نکہ ماہانہیا اپنی ضرورت پر رقم مانگنے پر انھیں اچھا نہیں لگتا۔ آپ سے درخواست ہے کہ شریعت کا نقطہ نظر بیان فرماکر شکریہ کا موقع دیں۔
2211 مناظرزکوة کے بارے میں سوال ہے۔ میرے پاس جتنا
سونا اور چاندی ہے اسے تول کر جو قیمت ہوگی اس کے حساب سے زکوة نکالنا ہے یا جو زیور
ہے اس کی جو بازار میں قیمت ہوگی وہ نکالنا ہے؟ ذرا تفصیل سے بتائیں۔
بھائی کو فیس کے لیے زکاۃ کی رقم دینا؟
4191 مناظر