عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 37106
جواب نمبر: 37106
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(د): 478=86-3/1433 جب سے آپ صاحب نصاب ہوئے یعنی چھ سو بارہ (612 gm)گرام چاندی کی قیمت کے برابر نقد روپے (بعد ادائیگی قرض) یا سونے چاندی کی مقدار جو مذکورہ قیمت کو پہنچ رہی ہو کے مالک ہوئے اس پر سال گذرجانے کے بعد زکاة آپ پر فرض ہوگئی، سال پورا ہونے پر جس قدر نقد رقم یا سونا چاندی آپ کی ملکیت میں ہو سب پر 2.5فیصد زکاة نکالنا فرض ہے۔ (۲) زکاة اپنے اصول ماں باپ دادا دادی اور فروع بیٹے پوتے وغیرہ کو نہیں دے سکتے۔ بھائی بہن یا دوسرے اعزاء اگر غریب مستحق زکاة ہوں تو انھیں دے سکتے ہیں، ان کے علاوہ کسی بھی مسلمان غریب فقیر کو مالک بناکر دیدینے سے زکاة ادا ہوجائے گی۔ (۳) صدقہ واجبہ زکاة فطرہ، یا نذر کی رقم تو انھیں لوگوں کو دینا ضروری ہے جن کا ذکر (نمبر ۲) میں کیا گیا، البتہ یہ ظاہر کرنا ضروری نہیں کہ یہ زکاة یا فطرہ کی رقم ہے، ہدیہ کے نام سے بھی دے سکتے ہیں، البتہ خود نیت زکاة کی کرنا ضروری ہے۔ صدقہ غیرواجبہ یعنی نفلی طور پر کسی کی مدد کرنا یہ ہرایک کی کی جاسکتی ہے، خواہ مستحق زکاة ہو یا نہ ہو۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند