• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 37106

    عنوان: صدقہ اور زکات كسے دیں؟

    سوال: 1- میری تنخواہ اس سال سے تقریباً ۸۵۰۰۰ ہے(پہلے میرے اوپر کچھ قرضہ بھی تھا ) میرے ابو وفات پا گئے ہیں۔ میرے تین بھائی اور دو بہنیں ہیں۔ ایک بہن کی شادی ہو گئی ہے۔ اور میں دبئی میں کام کرتا ہوں، خرچہ وغیرہ نکال کر اس سال سے میں ۶۶۰۰۰ پاکستان بھیج سکتا ہوں؟ میں اور میری امی ہرما ہ کسی نہ کسی غریب کو کچھ نہ کچھ دیتے ہیں۔سوال یہ ہے کہ مجھ پر زکات کتنا فرض ہے اور زکاة کس کو دینی چاہیے؟ 2- دوسرا سوال یہ ہے کہ صدقہ کس کو دینا چاہیے اور کیا یہ ضروری ہے کہ جس کو صدقہ دیں۔ اسکو بتائیں کہ بھائی یہ صدقہ ہے لے لو ، کہنے کا مقصد ہے کو شاید انکو اچھا نہ لگے۔ براہ کرم، اس پر روشنی ڈالیں۔

    جواب نمبر: 37106

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د): 478=86-3/1433 جب سے آپ صاحب نصاب ہوئے یعنی چھ سو بارہ (612 gm)گرام چاندی کی قیمت کے برابر نقد روپے (بعد ادائیگی قرض) یا سونے چاندی کی مقدار جو مذکورہ قیمت کو پہنچ رہی ہو کے مالک ہوئے اس پر سال گذرجانے کے بعد زکاة آپ پر فرض ہوگئی، سال پورا ہونے پر جس قدر نقد رقم یا سونا چاندی آپ کی ملکیت میں ہو سب پر 2.5فیصد زکاة نکالنا فرض ہے۔ (۲) زکاة اپنے اصول ماں باپ دادا دادی اور فروع بیٹے پوتے وغیرہ کو نہیں دے سکتے۔ بھائی بہن یا دوسرے اعزاء اگر غریب مستحق زکاة ہوں تو انھیں دے سکتے ہیں، ان کے علاوہ کسی بھی مسلمان غریب فقیر کو مالک بناکر دیدینے سے زکاة ادا ہوجائے گی۔ (۳) صدقہ واجبہ زکاة فطرہ، یا نذر کی رقم تو انھیں لوگوں کو دینا ضروری ہے جن کا ذکر (نمبر ۲) میں کیا گیا، البتہ یہ ظاہر کرنا ضروری نہیں کہ یہ زکاة یا فطرہ کی رقم ہے، ہدیہ کے نام سے بھی دے سکتے ہیں، البتہ خود نیت زکاة کی کرنا ضروری ہے۔ صدقہ غیرواجبہ یعنی نفلی طور پر کسی کی مدد کرنا یہ ہرایک کی کی جاسکتی ہے، خواہ مستحق زکاة ہو یا نہ ہو۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند