• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 36103

    عنوان: ہمارے گاؤں میں کچھ لوگ جب کرومائٹ (ایک قسم کا پتھر) نکالتے ہیں تو وہ اسے بیچ دیتے ہیں اور بیچنے کے بعد وہ اس میں سے ڈھائی فیصد رقم کی زکاة نکالتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ کیا یہ عمل درست ہے یا نہیں؟اگر نہیں تو جائز کیوں نہیں ہے ؟ اور ان کے لیے ایسا کرنے کا صحیح طریقہ کیا ہے؟

    سوال: ہمارے گاؤں میں کچھ لوگ جب کرومائٹ (ایک قسم کا پتھر) نکالتے ہیں تو وہ اسے بیچ دیتے ہیں اور بیچنے کے بعد وہ اس میں سے ڈھائی فیصد رقم کی زکاة نکالتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ کیا یہ عمل درست ہے یا نہیں؟اگر نہیں تو جائز کیوں نہیں ہے ؟ اور ان کے لیے ایسا کرنے کا صحیح طریقہ کیا ہے؟

    جواب نمبر: 36103

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د): 189=25-2/1433 جائز نہیں، اور کیوں نہیں؟ سے سوال کا منشاء واضح نہیں ہوتا، پتھر نکالنے اور فروخت کرنے کی بابت سوال ہے؟ یا ڈھائی فیصد زکاة نکالنے کی بابت؟ امر اول کا جواب یہ ہے کہ اپنی مملوکہ زمین سے پتھر نکالکر فروخت کرنا جائز ہے۔ امر ثانی کا جواب یہ ہے کہ نکال کر مالک ہونے کے بعد فروخت کرنے کا صرف ارادہ کرنے سے یا فروخت کرنے کے ارادہ سے نکالنے کی وجہ سے اس کی حیثیت مال تجارت کی نہ ہوگی، اس لیے پتھر کی قیمت پر ڈھائی فیصد زکاة واجب نہیں ہوگی۔ ہاں جب نصاب کا سال پورا ہوگا اس وقت جو رقم موجود رہے گی اس رقم پر زکاة واجب ہوگی، قال في الشامي أما لو نوی التجارة فیما خرج من أرضہ فقد علمت أنہا لا تصح بعدم العقد فلم یصر الخارج مال تجارة فلا زکاة فیہا (۲/۱۱)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند