• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 33313

    عنوان: گھر پر ہم میاں بیوی کا مشترکہ سیونگ ہے ، نان ونفقہ کے علاوہ میرے کچھ زیورات بھی ہیں۔ رمضان کے آخر ی عشرہ میں تمام زیورات اور سیونگ کی زکاة میں خود دیتی ہوں۔ کبھی کبھار وقت سے پہلے کسی محتاج کے لیے علم ہوتاہے تو اسے بھی دیدیتی ہوں۔ امسال میرے شوہر نے کہاکہ میں نے پہلے ہی کچھ رقم زکاة کی ادا کردی ہے تو کیا یہ ہمارے لیے درست ہے؟اور میں کل رقم اور سونے کا حساب کرکے بقیہ زکاة ادا کردوں؟یا پھر مجھے دوبارہ زکاة دینی ہوگی ؟ در اصل زکاة سے زیادہ پیسے دینا ہمیشہ اچھا لگتاہے، مگر اس بار حج کے لیے ہم نے پیسے جمع کئے ہیں اور ان شاء اللہ ستمبر میں حج کرنے جارہے ہیں۔

    سوال: (۱)گھر پر ہم میاں بیوی کا مشترکہ سیونگ ہے ، نان ونفقہ کے علاوہ میرے کچھ زیورات بھی ہیں۔ رمضان کے آخر ی عشرہ میں تمام زیورات اور سیونگ کی زکاة میں خود دیتی ہوں۔ کبھی کبھار وقت سے پہلے کسی محتاج کے لیے علم ہوتاہے تو اسے بھی دیدیتی ہوں۔ امسال میرے شوہر نے کہاکہ میں نے پہلے ہی کچھ رقم زکاة کی ادا کردی ہے تو کیا یہ ہمارے لیے درست ہے؟اور میں کل رقم اور سونے کا حساب کرکے بقیہ زکاة ادا کردوں؟یا پھر مجھے دوبارہ زکاة دینی ہوگی ؟ در اصل زکاة سے زیادہ پیسے دینا ہمیشہ اچھا لگتاہے، مگر اس بار حج کے لیے ہم نے پیسے جمع کئے ہیں اور ان شاء اللہ ستمبر میں حج کرنے جارہے ہیں۔ (۲) حج کے لیے ہم نے ایک تہائی پیسہ دیدیا ہے اور دو تہائی ہمارے پاس رمضانمیں سالانہ زکاة کی ادائیگی تک رہے گا، تو کیا ہمارے پاس ستمبر تک جو پیسہ ہوگا اس کی زکاة دیدیں؟یا پہلے ہی سے جو بکنگ کے لیے پیسے دئیے ہیں اس کی بھی زکاة دینا ہوگی؟

    جواب نمبر: 33313

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ب): 1175=982-8/1432 (۱) پیشگی زکاة نکالنا اور ادا کرنا بھی شرعا درست ہے، آپ رمضان کے آخری عشرہ میں جب اپنے زیورات اور سیونگ کی زکاة نکالیں تو جس قدر رقم کی زکاة پہلے نکالی ہے، اس رقم کو منہا فرمالیں پھر زکاة نکالیں۔ (۲) جی ہاں جو دو تہائی پیسہ آپ کے پاس رمضان کے اخیر عشرہ تک رہے گا، اس سے زکاة واجب ہوگی۔ اور جو پیسے پہلے بکنگ کے لیے دے چکے ہیں، اس میں زکاة واجب نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند