عنوان: میری بیوی کے پاس اتنی مقدار میں زیورات ہیں جو کسی کو صاحب نصاب بنانے کے لیے کافی ہے، لیکن چونکہ میں اب تک بے روزگار ہوں اس وجہ سے زکاة ادانہیں کرسکا، پانچ سال کی زکاة باقی ہے، ایسی صورت میں زکاة کی ادائیگی کی صورت کیا ہوگی؟
سوال: میری شادی کو تقریبا پانچ سال کا عرصہ ہوگیا ہے، میری بیوی کے پاس اتنی مقدار میں زیورات ہیں جو کسی کو صاحب نصاب بنانے کے لیے کافی ہے، لیکن چونکہ میں اب تک بے روزگار ہوں اس وجہ سے زکاة ادانہیں کرسکا، پانچ سال کی زکاة باقی ہے، ایسی صورت میں زکاة کی ادائیگی کی صورت کیا ہوگی؟کیا مجھے زیور فروخت کرکے زکاة دینا ہوگی؟ اور ہیرے کی زکاة کے زیور کا کیاحکم ہے؟میں نے سناہے کہ ہیرے پر زکاة پر نہیں ہے۔ براہ کرم، تفصیل سے عام فہم انداز میں جواب دیں۔
جواب نمبر: 3099101-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(د): 610=69-4/1432
ہیرے پر زکاة واجب نہیں البتہ اگر سونے چاندی کے زیور میں جَڑا ہوا ہے تو زیور کا کل وزن مع ہیرے کے محسوب ہوگا۔ اور اگر ہیرا استعمالی نہ ہو بلکہ تجارت کے لیے ہو تو مال تجارت کی زکاة واجب ہوتی ہے، اس پر بھی زکات واجب ہوگی۔ زکاة آپ کی اہلیہ پر واجب ہے، علاحدہ سے ان کے پاس رقم نہ ہو تو زیور فروخت کرکے ادا کریں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند