• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 29287

    عنوان: سوال یہ ہے کہ کیا میں زکاة اپنی بہن کے شوہر کو دے سکتاہوں، 4/ لاکھ ل، صرف بہن کی وجہ سے ؟ مگر یہ رقم زیادہ ہے ۔ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ اتنی زکاة نہ دو کہ لینے والا خود صاحب حیثیت ہوجائے ؟ لیکن اگر کم رقم دیتے ہیں تو وہ کسی بھی کام کے نہیں؟ میں نے اکثر 50000/ یا اس سے زیادہ کی رقم دی ہے ، بہنوں کو یا کسی لڑکی کی شادی کے لیے ، کیا میں یہ صحیح کرتاہوں؟اگر میں اپنی کسی بہن کو ایک ملین کا گھر لے کر دیتاہوں زکاة کی رقم سے تو کیا شریعت کی نگاہ میں درست ہوگا؟واضح رہے کہ بہنوئی بے روزگارہیں اور بیس سالوں سے نکمے ۔ بہن کا بیٹا 17/ سال کا ہے، مگرنارمل نہیں ہے ۔ براہ کرم، جواب دیں۔ 

    سوال: سوال یہ ہے کہ کیا میں زکاة اپنی بہن کے شوہر کو دے سکتاہوں، 4/ لاکھ ل، صرف بہن کی وجہ سے ؟ مگر یہ رقم زیادہ ہے ۔ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ اتنی زکاة نہ دو کہ لینے والا خود صاحب حیثیت ہوجائے ؟ لیکن اگر کم رقم دیتے ہیں تو وہ کسی بھی کام کے نہیں؟ میں نے اکثر 50000/ یا اس سے زیادہ کی رقم دی ہے ، بہنوں کو یا کسی لڑکی کی شادی کے لیے ، کیا میں یہ صحیح کرتاہوں؟اگر میں اپنی کسی بہن کو ایک ملین کا گھر لے کر دیتاہوں زکاة کی رقم سے تو کیا شریعت کی نگاہ میں درست ہوگا؟واضح رہے کہ بہنوئی بے روزگارہیں اور بیس سالوں سے نکمے ۔ بہن کا بیٹا 17/ سال کا ہے، مگرنارمل نہیں ہے ۔ براہ کرم، جواب دیں۔ 

    جواب نمبر: 29287

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ھ): 257=185-2/1432

    لوگ صحیح کہتے ہیں اتنی کثیر مقدار میں زکاة کی رقم شادی اور مکان کی خاطر دینا کراہت سے خالی نہیں، اگر آپ کے بہنوئی مصرف زکاة ہیں تو زکاة اگرچہ ادا ہوجاتی ہے، بلکہ بہن اور ان کی اولاد مصارف ہیں تو ان کو بھی دیدینے اورمالک وقابض بنانے سے زکاة ادا ہوجائے گی، اور مصارفِ زکاة نہ ہوں یا تھے مگر آپ نے اتنی کثیر رقم دیدی کہ وہ صاحب نصاب ہوگئے تو پھر ان کو زکاة دینا بھی ممنوع ہوجائے گا۔
    ===================
    نوٹ: حاصل یہ کہ اتنی رقم ایکمشت زکاة میں جس سے وہ خود صاحب نصاب بن جائے جب کہ مقروض نہ ہو مکروہ ہے لیکن جو رقم زکاة کی دی گئی وہ ادا ہوگئی۔ مگر اس رقم کی وجہ سے جب وہ صاحب نصاب ہوگیا تو آئندہ مزید زکاة کی رقم دینا جائز نہ ہوگا، پھر زکاة ادا نہ ہوگی۔ (د)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند