عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 29147
جواب نمبر: 2914701-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(د): 184=105-2/1432
اگر آپ کے پاس اتنا پیسہ اور سونا چاندی نہ ہو جس کی قیمت ساڑھے سات تولے سونا یا ساڑھے باون تولے چاندی کی قیمت کے برابر ہو تو آپ کے اوپر زکاة واجب نہیں ہوگی، اور اگر اتنی قیمت کے برابر رقم موجود ہے تو زکاة واجب ہوگی۔ اور اگر کبھی بقدر نصاب مال مل گیا تو پھر ایک سال بعد دیکھا جائے گاکہ بقدر نصاب موجود ہے یا نہیں، اگر بقدر نصاب مال موجود رہا تو زکاة واجب ہوگی ورنہ نہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
میں زکوة کو شمار کرنے میں آپ کی رہنمائی
چاہتاہوں۔میں نے اپنے ایک دوست کو ایک لاکھ روپیہ قرض دیا ہے جس کو اس نے ابھی تک
مجھ کو واپس نہیں کیا ہے۔کیا زکوة شمار کرتے وقت مجھ کو اس قرض کی رقم کو اپنی جمع
رقم کے ساتھ شامل کرنا ہوگا یا میں اس کو چھوڑ دوں گا؟
ہم
ایک کرایہ کے مکان میں رہتے ہیں او رایڈوانس کے طور پر ہم نے کچھ رقم ادا کی ہے۔
مہربانی فرماکر یہ بتائیں کہ اس رقم پر زکوة واجب ہے یا نہیں؟
مجھے یہ اطلاع ملی ہے کہ درج ذیل تعاون زکوة شمار ہوگا۔ یہ حسب ذیل ہیں: (۱) اسٹاف کی رہائش کے لیے عمارت کی تعمیر۔ (۲) ٹیکنکل کالج کی کی تعمیر۔ (۳) ایسے علاقوں میں جہاں مسجدیں نہیں ہیں وہاں چھوٹی مسجدوں کی تعمیر۔(۴) مولانا نے کہا ہے کہ وہ پیسہ لینے کا مستحق ہے کیوں کہ وہ غریب آدمی ہے (ان کے پاس کوئی اثاثہ نہیں ہے) اور وہ ان مقاصد میں خرچ کرے گا۔ کیا یہ جائز ہے؟
2432 مناظرریال پر زکاۃ کیا حکم ہے؟
1977 مناظرحکومت
کا خیریہ ادارہ ہے جس سے بیوہ، مطلقہ او رضرورت مندوں کو راشن حکومت ہر مہینے دیتی
ہے۔ میرے پڑوس میں مطلقہ ہیں، ان کے تین جوان لڑکے ہیں، ان کو بھی حکومت سے ضرورت
سے بہت زیادہ ملتا ہے، جس کی وجہ سے وہ اپنے پڑوس میں چاول، آٹا وغیرہ ہدیہ سمجھ
کر بانٹ دیتی ہیں۔ وہ ہمیں بھی دینا چاہتی ہیں لیکن ہم لینے سے ہچکچاتے ہیں کہ ان
کا کہنا ہے کہ اب میری طرف سے یہ میں کسی کو بھی ہدیہ سمجھ کر دے سکتی ہوں آپ کے
لیے یہ صدقہ نہیں ہوگا، یہ تو میری طرف سے پڑوسی کے لیے ہدیہ ہے۔ صاحب نصاب ہونے
پر کیا یہ ان سے راشن لینا درست ہے، خیرییہ کا راشن ہونے کی وجہ سے کیا یہ لینا
درست ہے؟