• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 28872

    عنوان: میرا ایک دوست جو یہاں سعودی عرب میں حفظ اور ناظرہ قرآن کا مدرسہ چلاتا ہے، وہ مجھ سے کہتا ہے کہ تم زکوة کی رقم سے مدرسہ کے بچوں کی کفالت کرسکتے ہو جو کہ غریب ہیں اور مدرسہ کی فیس ادا نہیں کرسکتے ہیں۔ کیا یہ جائز ہے؟ میں نے ماضی میں ایساکیا ہے۔اگر یہ جائز نہیں ہے تو مجھ کو یہ رقم دوبارہ ادا کرنا ہے۔میں نے ایسا کیا تھا کیوں کہ اس نے کہا تھا کہ یہ فتوی ہے۔ جو شخص مدرسہ چلا رہا ہے وہ ایماندار ، خدا سے ڈرنے والا اور صحیح العقیدہ شخص ہے، میں اس کو ذاتی طور پر جانتا ہوں۔

    سوال: میرا ایک دوست جو یہاں سعودی عرب میں حفظ اور ناظرہ قرآن کا مدرسہ چلاتا ہے، وہ مجھ سے کہتا ہے کہ تم زکوة کی رقم سے مدرسہ کے بچوں کی کفالت کرسکتے ہو جو کہ غریب ہیں اور مدرسہ کی فیس ادا نہیں کرسکتے ہیں۔ کیا یہ جائز ہے؟ میں نے ماضی میں ایساکیا ہے۔اگر یہ جائز نہیں ہے تو مجھ کو یہ رقم دوبارہ ادا کرنا ہے۔میں نے ایسا کیا تھا کیوں کہ اس نے کہا تھا کہ یہ فتوی ہے۔ جو شخص مدرسہ چلا رہا ہے وہ ایماندار ، خدا سے ڈرنے والا اور صحیح العقیدہ شخص ہے، میں اس کو ذاتی طور پر جانتا ہوں۔

    جواب نمبر: 28872

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ب): 197=188-2/1432

    بالغ غریب بچے (جو صاحب نصاب نہ ہوں) اور نابالغ غریب بچے، جن کے والدین بھی غریب ہوں، ان کی کفالت زکات کی رقم سے کی جاسکتی ہے، یعنی ان کے کھانے، پینے، کپڑے اور دوا علاج اور دیگر رہائشی ضروریات میں خرچ کی جاسکتی ہے؛ البتہ تعمیر میں اور اساتذہ کی تنخواہ اور دفاتر کی ضرورت میں طلبہ کی طرف سے صراحةً اجازت کے بغیر خرچ کرنا جائز نہیں۔ (نوٹ: نابالغ طلبہ کی اجازت شرعاً معتبر نہیں، صرف بالغ طلبہ کی اجازت معتبر ہے)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند