• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 28115

    عنوان: ہمارے گاؤں میں آٹھ سے جماعت دس تک ہائی اسکول ہے جو مکمل سرکاری گرانٹ سے چلتاہے مگر جس عمارت میں اسکول ہے وہ جگہ گاؤں کی جماعت کی ہے، اس لیے کرایہ نہیں ملتاہے اور وہ کرایہ اسکول کی سوسائٹی کو گاؤں کی جماعت کو اداکرنا پڑتاہے، مگر فی الحال مالی مجبوری کی وجہ سے تقریبا دوسال کا کرایہ ادانہیں ہوسکاہے، اب سوسائٹی کے پاس جو رقم ہے وہ ضرورت کی رقم ہے تو مسئلہ یہ ہے کہ زکاة کی رقم غریب طلبہ کے طعام و قیام پر صرف کی جاتی ہے اور اسکول کا کرایہ بھی اداکرنا اتنا ہی ضروری ہے تو ایسی صورت میں زکاة کی رقم سے اسکول کا کرایہ اداکرسکتے ہیں یا نہیں؟ جب کہ اسکول میں غریب اور نادار طلبہ بھی تعلیم حاصل کرتے ہیں؟

    سوال: ہمارے گاؤں میں آٹھ سے جماعت دس تک ہائی اسکول ہے جو مکمل سرکاری گرانٹ سے چلتاہے مگر جس عمارت میں اسکول ہے وہ جگہ گاؤں کی جماعت کی ہے، اس لیے کرایہ نہیں ملتاہے اور وہ کرایہ اسکول کی سوسائٹی کو گاؤں کی جماعت کو اداکرنا پڑتاہے، مگر فی الحال مالی مجبوری کی وجہ سے تقریبا دوسال کا کرایہ ادانہیں ہوسکاہے، اب سوسائٹی کے پاس جو رقم ہے وہ ضرورت کی رقم ہے تو مسئلہ یہ ہے کہ زکاة کی رقم غریب طلبہ کے طعام و قیام پر صرف کی جاتی ہے اور اسکول کا کرایہ بھی اداکرنا اتنا ہی ضروری ہے تو ایسی صورت میں زکاة کی رقم سے اسکول کا کرایہ اداکرسکتے ہیں یا نہیں؟ جب کہ اسکول میں غریب اور نادار طلبہ بھی تعلیم حاصل کرتے ہیں؟

    جواب نمبر: 28115

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ل): 6=5-1/1432

    زکاة کی رقم سے اسکول کا کرایہ ادا کرنا جائز نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند