عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 2737
ایک آدمی کے پیسے جمع ہیں اوررمضان میں اس شخص کی موت ہوجاتی ہے تو اس شخص کے جمع شدہ پیسے پر زکاة فرض ہے یانہیں ؟ (اس شخص کے نام سے) (۲) کیا اس کے پیسے کو اس آدمی کے زکاة کے نام سے نکالے جاسکتے ہیں یا نہیں ؟ (۳) آگے پھر کبھی اس آدمی کے نام سے زکاة دی جاسکتی ہے یا نہیں؟
ایک آدمی کے پیسے جمع ہیں اوررمضان میں اس شخص کی موت ہوجاتی ہے تو اس شخص کے جمع شدہ پیسے پر زکاة فرض ہے یانہیں ؟ (اس شخص کے نام سے) (۲) کیا اس کے پیسے کو اس آدمی کے زکاة کے نام سے نکالے جاسکتے ہیں یا نہیں ؟ (۳) آگے پھر کبھی اس آدمی کے نام سے زکاة دی جاسکتی ہے یا نہیں؟
جواب نمبر: 2737
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 179/ ھ= 125/ ھ
(۱) بذمہ ورثہ واجب نہیں۔ البتہ ترکہ تقسیم ہوجائے اور بالغ ورثہ زکاة نکال دیں تو اس میں بھی شرعاً کچھ مانع نہیں، بلکہ امید ہے کہ آخرت کے مواخذہ سے شخص مرحوم بری ہوجائے گا۔
(۲) و (۳) نمبر ایک کے تحت جواب آگیا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند