عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 26871
جواب نمبر: 26871
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ھ): 2605=1001-11/1431
زکات تو سال بھر میں ایک مرتبہ سال پورا ہونے پر واجب ہوتی ہے، باقی صاحبِ زکات اگر تھوڑی تھوڑی ادا کرتا رہے اور مصارف ومستحقین غرباء کو ماہ بماہ دیتا رہے تب بھی کچھ حرج نہیں اور زکات ودیگر صدقاتِ واجبہ کے علاوہ نفلی صدقات میں اختیار ہے، جتنا چاہے دیدیے۔ آپ اپنی تنخواہ اور دیگر اموال میں سے بقدر ضرورت روک کر جس قدر چاہیں غرباء ومساکین کو دیدیا کریں، جتنا زیادہ سے زیادہ دیں گے اجر وثواب کے اسی کے بقدر مستحق ہوں گے۔ البتہ بہتر یہ ہے کہ اپنے قریب کوئی متبع سنت عالم اور بزرگ ہوں ان سے آپ اپنے تمام احوال بتلاکر خرچ کرتے رہیں، زبانی ان کی خدمت میں حاضر ہوکر مشورہ کریں، یہ اور زیادہ بہتر ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند