عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 26252
جواب نمبر: 26252
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ھ): 2394=832-11/1431
دس لاکھ روپئے یک مشت جس تاریخ میں آپ کی ملکیت میں آئے یا دس لاکھ میں سے جس قدر رقم بقدر نصاب (ساڑھے باون (52.5)تولہ چاندی کی مقدار میں رقم) کے آپ مالک ہوئے اُس تاریخ میں آپ صاحب نصاب ہوگئے اور جب اگلے قمری سال میں وہی تاریخ آئے گی توکل حاصل شدہ رقم پر زکاة واجب ہوگی، خواہ وہ رقم تھوڑی تھوڑی درمیانِ سال میں حاصل ہوئی ہو اور قرض میں دیدینے کی وجہ سے زکاة آپ سے ساقط نہ ہوگی بلکہ ادائے زکاة آپ پر واجب ہوگی، وجوبِ زکاة نیز ادائے زکاة میں قمری سال کا اعتبار ہوتا ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند