• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 25734

    عنوان: میں نے قسطوں پر ایک پلاٹ لیا ہے جو نو/ سال کے بعد میرے قبضہ میں آئے گا جب تمام قسطیں پوری ہوجائیں گی۔ سوال یہ ہے کہ میں نے اب تک ایک لاکھ بیس ہزار روپئے اداکئے ہیں، کیا اب تک جو رقم اداکی گئی ہے اس کی زکاة دینی ہوگی؟ میرا ارادہ پلاٹ بیچنے کا ہے۔ نو/ سال کے اندر مجھے اس سے کچھ نفع ہوسکتاہے۔ براہ کرم، جواب دیں تاکہ میں اس ماہ صیام میں زکاة اداکرسکوں؟

    سوال: میں نے قسطوں پر ایک پلاٹ لیا ہے جو نو/ سال کے بعد میرے قبضہ میں آئے گا جب تمام قسطیں پوری ہوجائیں گی۔ سوال یہ ہے کہ میں نے اب تک ایک لاکھ بیس ہزار روپئے اداکئے ہیں، کیا اب تک جو رقم اداکی گئی ہے اس کی زکاة دینی ہوگی؟ میرا ارادہ پلاٹ بیچنے کا ہے۔ نو/ سال کے اندر مجھے اس سے کچھ نفع ہوسکتاہے۔ براہ کرم، جواب دیں تاکہ میں اس ماہ صیام میں زکاة اداکرسکوں؟

    جواب نمبر: 25734

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ھ): 2296=1487-10/1431

    اگر زکاة کا سال پورا ہونے سے قبل ایک لاکھ بیس ہزار اداء کردیئے تو ان روپیوں کی زکاة آپ سے ساقط (ختم) ہوگئی اور زکاة کا سال مکمل ہوجانے کے بعد بائع کو وہ رقم دی تو زکاة آپ کے ذمہ ثابت (واجب) ہوگئی۔
    (۲) نو سال تک یہ پلاٹ کس کے قبضہ میں رہے گا، بائع کے یا آپ کے یا کسی تیسرے شخص کے؟
    (۳) آپ کے قبضہ میں تو نوسال کے بعد آئے گا تو ایسی صورت میں اس پلاٹ سے نفع کی آپ کے حق میں کیا شکل ہے؟اس کو صاف لکھئے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند