عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 25727
جواب نمبر: 2572701-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ھ): 2090=616-10/1431
زکاة میں دی جانے والی رقم کا اعتبار نہیں بلکہ اموال زکاة آپ کی ملکیت میں جس قدر ہیں ان سے مقدار قرض کو گھٹادیں اور بقیہ کی زکاة ادا کریں۔ اگر قرض کی مقدار برابر ہے یا اموال زکاة سے بڑھی ہوئی ہے تو زکاة آپ کے ذمہ واجب نہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
نوزائیدہ بچہ کے بال کیسے وزن کئے جائیں گے؟
4555 مناظرمیں
عوان فیملی سے تعلق رکھتاہوں۔ میں نے سنا او رپڑھا ہے کہ عوان اور علوی حضرت علی
رضی اللہ عنہ کی غیر فاطمی نسل ہیں جو کہ ان کے بیٹے ابو حنیفہ سے ہیں۔ اگر یہ بات
صحیح ہے تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ عوان سید ہیں۔ تو کیا ہم ان کو زکوة، صدقہ، فطرہ
دے سکتے ہیں؟ میں اپنے عوان رشتہ داروں کو زکوة دینا چاہتاہوں۔
کیا مجھے اپنی بیوی کے زیورات کی زکاة دینی ہوگی ؟
ہم
نے انعام ویلفیر ایجوکیشن ٹرسٹ قائم کیا ہے۔ جس میں ہم نے جگہ جگہ مکاتب دینیہ
قائم کیا ،جس میں یتیم نادان طلبہ تعلیم حاصل کرتے ہیں اور جس میں مال دار طلبہ
بھی فیس دے کر تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ اور اس کے ساتھ ساتھ ہمارا ٹرسٹ یتیم، بیوہ
اور مکاتب میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کا ہر ممکن تعاون کرتا ہے۔ کیا ہمارا
ٹرسٹ صدقہ، زکوة، فطرہ، ان پر خرچ کرسکتا ہے؟ اس کا جواب فوراً دے کر شکریہ کا
موقع دیں۔