عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 25203
جواب نمبر: 25203
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ھ): 2204=677-10/1431
جن مدارس میں مصارف زکاة طلبہ ہیں ان ہی میں زکاة دینا چاہیے اور ایسے مدارس میں زکاة دینا ٹھیک ہے اور جب مصارف پر تملیکاً زکاة صرف کی جاتی ہے تو کچھ اشکال ادائے زکاة کی صحت میں نہیں ہے اور جن مدارس میں مصارف ومستحقین نہ ہوں ان میں زکاة دینا ٹھیک نہیں، یہی فتاویٰ میں لکھا جاتا ہے اور یہی مدارس میں معمول چل رہا ہے۔
آپ نے کس سے کیا سنا ہے؟ اس کی نقل صاف اور صحیح واضح انداز پر تحریر کرتے تو کچھ لکھا جاتا، ہرکس وناکس سے سنی سنائی بات قابل اعتبار ہی نہیں ہوتی اگرچہ بمقتضائے بشریت کوتاہی کا ہوجانا بھی مستبعد نہیں تاہم اس کے باوجود مدارس کی دینی خدمات مشاہد ہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند