• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 23941

    عنوان: ایک خاتون جو کہ نصاب کے مقدار میں زیورات کی ملکیت رکھتی ہے، لیکن وہ زیورات اس کے شوہر کے پاس ہیں اور دونوں میں آپسی اختلاف کی بیناد پر (بدون طلاق یا خلع) وہ خاتون اپنے میکے میں ہے، سوال یہ ہے کہ اس صورت میں اس خاتون کوزکاة کی رقم دینا جائز ہوگا؟ براہ کرم، اس کی وضاحت فرمائیں۔

    سوال: ایک خاتون جو کہ نصاب کے مقدار میں زیورات کی ملکیت رکھتی ہے، لیکن وہ زیورات اس کے شوہر کے پاس ہیں اور دونوں میں آپسی اختلاف کی بیناد پر (بدون طلاق یا خلع) وہ خاتون اپنے میکے میں ہے، سوال یہ ہے کہ اس صورت میں اس خاتون کوزکاة کی رقم دینا جائز ہوگا؟ براہ کرم، اس کی وضاحت فرمائیں۔

    جواب نمبر: 23941

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ب): 1287=1036-7/1431

    اگر وہ زیورات اس کو اپنے ماں باپ کی طرف سے ملے ہیں تو وہ ان زیورات کی مالک ہے یا اور کسی رشتہ دار نے ہبہ کیا ہے، تو ان کی بھی وہ مالک ہے، اگر شوہر سے وہ زیورات ملنے کی امید ہے تو عورت کو اختیار ہے جی چاہے تو اس کی زکاة ہرسال نکال دیا کرے اور جی چاہے تو زیورات قبضہ میں آنے کے بعد تمام گذشتہ سالوں کی زکاة نکالے۔ پہلی صورت میں حساب کی آسانی ہے اور دوسری صورت میں حساب کی تھوڑی دشواری ہے۔ جب زکاة نکالے گی تو اداء ہوجائے گی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند