• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 20685

    عنوان:

    میرے سوالات زکوة سے متعلق ہیں۔ (۱)میرے سسر کے تین الگ الگ مکان ہیں جن میں سے دو کرایہ پر ہیں اور ایک میں وہ خود رہتے ہیں۔ کیا ان سب پر زکوة ہوگی؟ اگر ہاں تو کون سے مکان پر کس طرح؟ (۲)میرے سسر اپنی زکوة نکالتے ہیں اس کے ساتھ ساتھ وہ اپنی شادی شدہ دو بیٹوں کی بھی زکوة نکال دیتے ہیں، تو کیا اس طرح ان دونوں بیٹوں کی طرف سے زکوة ادا ہوجاتی ہے؟ (۳)کیا سال بھر کی زکوة کو ماہانہ طریقہ کے تحت ادا کیا جاسکتا ہے؟ (۴)اگر کوئی شخص اپنی بیٹی کے لیے سونے کے زیور لے کر رکھتا ہے اور شادی میں ابھی وقت ہے تو کیا اس پر زکوة ہوگی؟ اوراسی زیور کو اگر لڑکی کی ماں ایک پارٹی میں استعمال کرلے تو پھر اس کے بارے میں کیاحکم ہوگا؟ (۵)میں نے آپ کے فتوی آئی ڈی(934=1206) کو دیکھ کر اپنے بیٹے کا نام روحان رکھا ہے۔ پریشانی یہ ہے کہ را اور واو کو ملانے کے لیے زبر استعمال ہوگا یا پیش (صحیح نام کیا ہوگا(رَوحان یا رُوحان)؟

    سوال:

    میرے سوالات زکوة سے متعلق ہیں۔ (۱)میرے سسر کے تین الگ الگ مکان ہیں جن میں سے دو کرایہ پر ہیں اور ایک میں وہ خود رہتے ہیں۔ کیا ان سب پر زکوة ہوگی؟ اگر ہاں تو کون سے مکان پر کس طرح؟ (۲)میرے سسر اپنی زکوة نکالتے ہیں اس کے ساتھ ساتھ وہ اپنی شادی شدہ دو بیٹوں کی بھی زکوة نکال دیتے ہیں، تو کیا اس طرح ان دونوں بیٹوں کی طرف سے زکوة ادا ہوجاتی ہے؟ (۳)کیا سال بھر کی زکوة کو ماہانہ طریقہ کے تحت ادا کیا جاسکتا ہے؟ (۴)اگر کوئی شخص اپنی بیٹی کے لیے سونے کے زیور لے کر رکھتا ہے اور شادی میں ابھی وقت ہے تو کیا اس پر زکوة ہوگی؟ اوراسی زیور کو اگر لڑکی کی ماں ایک پارٹی میں استعمال کرلے تو پھر اس کے بارے میں کیاحکم ہوگا؟ (۵)میں نے آپ کے فتوی آئی ڈی(934=1206) کو دیکھ کر اپنے بیٹے کا نام روحان رکھا ہے۔ پریشانی یہ ہے کہ را اور واو کو ملانے کے لیے زبر استعمال ہوگا یا پیش (صحیح نام کیا ہوگا(رَوحان یا رُوحان)؟

    جواب نمبر: 20685

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ل): 512=343-4/1431

     

    مکان کی قیمت پر زکاة نہیں ہے، البتہ جو دو مکان کرایہ پر ہیں، ان سے حاصل آمدنی پر بشرائط وجوب زکاة، زکاة واجب ہوگی۔

    (۲) اگر ان کی اجازت سے نکالتے ہیں تو ان دونوں کی طرف سے زکاة ادا ہوجائے گی۔

    (۳) جی ہاں! ادا کیا جاسکتا ہے۔

    (۴) بیٹی کے لیے زیور خریدکر رکھ لینے سے لڑکی اس زیور کی مالک نہیں، لہٰذا اس زیور پر زکاة بشرائط وجوب زکاة والد پر واجب ہوگی۔ والد کی اجازت سے لڑکی کی والدہ اس زیور کو استعمال کرسکتی ہے۔

    (۵) زَبَر استعمال ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند