• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 177028

    عنوان: ہندوستانی زمینوں پر زکاة ہے یا عشر؟

    سوال: ہندوستانی زمینوں پر زکاة ہے یا عشر؟ اگر ہے تو واجبی ہے یا استحبابی؟

    جواب نمبر: 177028

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 590-542/D=08/1441

    ہندوستان کی زمینوں کے بارے میں علماء کا اختلاف ہے، بعض حضرات فرماتے ہیں کہ ہندوستان کی زمینیں نہ عشری ہیں نہ خراجی۔ (دیکھئے فتاوی دارالعلوم دیوبند: ۲/۱۱۹) اور بعض علماء فرماتے ہیں کہ جو زمینیں مسلمانوں کے پاس نسلا بعد نسل چلی آرہی ہوں اور درمیان میں کسی غیر مسلم کی ملکیت ثابت نہ ہو تو ایسی زمینوں کو عشری سمجھا جائے گا اور عشری زمینیں اگر اس میں آب پاشی کی جاتی ہے یا محنت کرکے کنوے وغیرہ سے پانی دیا جاتا ہے تو ایسی زمینوں کے پیداوار میں نصف عشر یعنی بیسواں حصہ واجب ہوگا اور جس زمین میں بارش کے پانی سے کھیتی ہوتی ہے اور مستقل خرید کر پانی نہیں دینا پڑتا تو اس کی پیداوار میں عشر (دسواں حصہ) واجب ہوتا ہے۔ اور جو زمین درمیان میں کسی کافر کی ملکیت میں چلی گئی ہو تو وہ اب عشری نہ رہی؛ لہٰذا اس کی پیداوار میں کچھ واجب نہیں ہوگا پھر بھی اگر کوئی استحبابا اس کی پیدوار میں سے عشر نکالے تو اچھی بات ہے۔ (دیکھئے امداد الفتاوی: ۲/۹۰) قال في الدر: وتجب في مسقي السماء أي مطر وسیح کنہر بلا شرط نصاب وبقاء الخ ویجب نصفہ في مسقی غرب أي ولو کبیر ودالیة أي دولاب لکثرة الموٴنة ۔ (الدر المختار: ۲/۶۸-۲۶۵، زکریا) ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند