• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 17492

    عنوان:

    میرے والد صاحب کا جنوری 2004میں انتقال ہوا۔ وراثت کی کاروائی کے بعد اب (دسمبر2009) میں مجھ کو ان کاپیسہ مل رہا ہے جو کہ تقریباً تین لاکھ ہے۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیامجھ کو ماضی کی یعنی (2005-2009) تک کی زکوة ادا کرنی ہوگی؟ انھوں نے اپنے انتقال سے پہلے زکوة ادا کی ہے۔(۲)میں نوکری کرتا ہوں۔میں چھ ہزار روپیہ ہر ماہ تنخواہ اٹھاتا ہوں او رہر ماہ دو ہزار سے تین ہزار روپیہ (یعنی سالانہ چوبیس سے تیس ہزار روپیہ سالانہ) بچاتا ہوں۔ کیا میں زکوة کا مستحق ہوں؟

    سوال:

    میرے والد صاحب کا جنوری 2004میں انتقال ہوا۔ وراثت کی کاروائی کے بعد اب (دسمبر2009) میں مجھ کو ان کاپیسہ مل رہا ہے جو کہ تقریباً تین لاکھ ہے۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیامجھ کو ماضی کی یعنی (2005-2009) تک کی زکوة ادا کرنی ہوگی؟ انھوں نے اپنے انتقال سے پہلے زکوة ادا کی ہے۔(۲)میں نوکری کرتا ہوں۔میں چھ ہزار روپیہ ہر ماہ تنخواہ اٹھاتا ہوں او رہر ماہ دو ہزار سے تین ہزار روپیہ (یعنی سالانہ چوبیس سے تیس ہزار روپیہ سالانہ) بچاتا ہوں۔ کیا میں زکوة کا مستحق ہوں؟

    جواب نمبر: 17492

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ھ):2179=1746-11/1430

     

    (۱) جب تقسیم ہوکر وراثت میں سے آپ کا حصہ آپ کو ملا اُس وقت (دسمبر ۲۰۰۹ء) سے آپ پر زکاة فرض ہوگی اس سے پہلے کی مدت (جنوری ۲۰۰۴ء کی زکاة فرض نہیں۔

    (۲) آپ مستحق زکاة نہیں بلکہ خود آپ پر ہی زکاة فرض ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند