عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 173953
جواب نمبر: 173953
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 195-161/B=03/1441
اگر رشوت اور چوری کی رقم حلال کمائی کی رقم کے ساتھ اس طرح مخلوط ہوگئی کہ امتیاز نہ ہوسکتا ہو جیسا کہ سوال سے بھی بظاہر معلوم ہوتا ہے تو اس مخلوط رقم سے کیا ہوا صدقہ ادا ہو جائے گا؛ البتہ جتنی رقم رشوت اور چوری سے حاصل ہوئی ہے اس کا اندازہ کرکے مالکوں تک پہنچانا ضروری ہے اگر مالک نامعلوم ہوں تو وہ رقم فقراء اور غرباء پر مالک کی طرف سے صدقہ کرنا ضروری ہے۔ ولو خلط السلطان المال المغصوب بمالہ ملکہ فتجب الزکاة فیہ ویورث عنہ لأن الخلط استہلاک إذا لم یمکن تمییزہ عند أبي حنیفة ․․․․․ ففي البزازیة قبیل کتاب الزکاة: ما یأخذہ من المال ظلماً ویخلطہ بمالہ وبمال مظلوم آخر یصیر ملکاً لہ وینقطع حق الأوّل فلا یکون أخذہ عندنا حراماً محضاً․ (الدر مع الرد ، کتاب الزکاة ، ۳/۲۱۷، ۲۲۰، زکریا دیوبند) لأنّ سبیل الکسب الخبیث التصدق إذا تعذر الرد علی صاحبہ ۔ (رد المحتار ، کتاب الحظر والإباحة ، ۹/۵۵۳، زکریا دیوبند)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند