عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 173709
جواب نمبر: 173709
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 136-104/M=02/1441
مدرسے میں آنے والی زکاة کی رقم، طلبہ پر تملیکاً خرچ کرنا لازم ہے اس کی صورت یہ ہے کہ ماہانہ وظائف کی شکل میں طلبہ کو تقسیم کردی جائے یا زکاة کی رقم سے کھانا بنواکر کھانا تقسیم کرا دیا جائے یا کتابیں خرید کر طلبہ کو انعام میں دے کر مالک بنا دیا جائے، جو طالب علم مستحق زکاة نہیں ہے مثلاً سید ہے یا غنی ہے اس کے لئے زکاة لینا کسی بھی شکل میں جائز نہیں، اسی طرح زکاة کی رقم، اساتذہ کرام کی تنخواہوں میں دینا یا تعمیری کام میں لگانا درست نہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند