• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 171788

    عنوان: مصارف سفر كس كے ذمہ ہوں گے سفیر كے یا مدرسہ كے؟

    سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرعِ متین مسئلہ ذیل کے بارے میں، کہ زید بحیثیتِ سفیر مدرسہ اسلامیہ کا چندہ کرنا چاہتا ہے، تو اس کی جائز شکل کیا ہے، (۱) مدرسہ کس حیثیت کا ہو ( زیر تعلیم طلباء کا بیرونی ہونا ضروری ہے یا نہیں)؟ (۲) چندہ تنخواہ پرکیا جائے یا کمیشن اور ٪ پر بھی جائز ہے، تنخواہ پر کیا جا تو تنخواہ کس حد تک جائز ہے؟ (۳) سفر میں ہونے والے اخراجات منجانب مدرسہ ہو یا محصل کی تنخواہ سے؟ (۴) اگر چندہ کی رقم سفیر سے ضائع ہو جا تو اسکا ضمان سفیر پر ہوگا یا نہیں؟ مفصل جواب تحریر فرماں کر مشکور فرمائیں، عین نوازش ہوگی فقط محمد افتخار

    جواب نمبر: 171788

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:950-102T/SD=12/1440

    (۱) جس مدرسہ میں زکات کا مصرف موجود ہو، یعنی وہاں غریب نادار طلبہ پڑھتے ہوں اور اُن کے قیام و طعام کا نظم ہو، تو ایسے مدرسے کے لیے زکات کی رقم چندہ میں وصول کرنا درست ہے،لیکن جتنے طلبہ مستحق زکات ہوں، اُن کی ضروریات کے بقدر چندہ وصول کرنا درست ہوگا، چندغریب طلبہ کے قیام و طعام کا نظم کرکے ضرورت سے زائد چندہ کرنا اور فرضی تملیک کراکر تعمیرات اور دوسرے مصارف میں رقم صرف کرنا جائز نہیں ہے، زکات کی رقم کا مصرف غرباء مساکین ہوتے ہیں ۔

    (۲)کمیشن پر چندہ کرنا جائز نہیں ہے ؛ البتہ سفیر کی مناسب تنخواہ متعین کی جاسکتی ہے؛ لیکن زکات کی رقم سے سفیر کو تنخواہ دینا درست نہیں ہے ۔

    (۳) زکات کی رقم سے سفر میں ہونے والے اخراجات پورے کرنا جائز نہیں ہے، ہاں مدرسہ کی طرف سے اگر سفیر کو سفر کے اخراجات دیے جائیں، تو مضائقہ نہیں؛ لیکن یہ اخراجات بھی زکات کے مد سے دینا جائز نہیں ہے۔

     (۴) اگر چندہ کی رقم سفیر کے پاس سے بلا تعدی اور غفلت ضائع ہوجائے، تو سفیر پر اس کا ضمان واجب نہیں ہوگا ۔

    اذا ضاعت الأمانة فی ید المودع بغیر صنعہ لا یضمن ۔ ( بدائع الصنائع )


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند