• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 171410

    عنوان: فصلی چندہ گاؤں میں کرتے ہیں عشر کے نام پر کیا یہ درست ہے؟

    سوال: مکتب میں زکوٰة کا پیسہ لینا جائز نہیں ہے لیکن ہمارے یہاں اگر ممبئی سے چندہ کرکے نہ لائیں تو مکتب کا چلنا بے حد مشکل ہے اور میں سوچتا ہوں کہ زکوٰة کا پیسہ لینا جائز نہیں ہے اس لیے پڑھانا چھوڑ دوں کیونکہ جب ہم گنہ گار ہوں گے تو کیا فائدہ پڑھانے سے تجارت وغیرہ کروں؟ ۲- ہمارے یہاں مکتب کے لیے فصلی چندہ گاؤں میں کرتے ہیں عشر کے نام پر کیا یہ درست ہے؟ اس کو کون سی شکل دی جا? کہ یہ درست ہو جا?۔

    جواب نمبر: 171410

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1001-843/D=10/1440

    (۱) مسائل اور احکام کی پابندی تو کرنی ہی ہوگی اگر تجارت کریں گے تووہاں بھی جائز و ناجائز حلال و حرام کے مسائل رہیں گے لہٰذا ہمت ہارنا علاج نہیں ہے بلکہ خوف خداوندی پیدا کرکے ہمت کے ساتھ احکام خداوندی پر عمل پیرا ہونا اصل تدبیر ہے۔

    اگر وہ مکتب ہے تو مقامی لوگوں کو اس کے تعاون کی ترغیب دی جائے اس سے پورا کام نہ چلے تو بچوں کی فیس مقرر کردی جائے۔ اور لوگوں کو یہ احساس دلایا جائے کہ اپنے بچوں کی دینی تعلیم (ناظرہ و دینیات) فرض درجہ کی چیز ہے اس کے انتظام میں اگر لوگ کوتاہی کریں گے تو کل قیامت میں جوابدہ ہوں گے۔

    (۲) اگر وہ زمین عشری ہے تو اس سے وصول ہونے والے عشر کا وہی حکم ہے جو زکاة کا ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند