• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 171312

    عنوان: سروسز کا معاوضہ دیر سے ملنے کی صورت میں زکاة کا کیا حکم ہے؟

    سوال: محترم مفتی صاحب میں نے زکوة سے متعلق ایک مسئلہ معلوم کرنا تھا، ایک کمپنی ہے جو اپنے مختلف کلائنٹس کو سروسز دیتی ہے۔ اور کلائنٹس اس کا معاوضہ سروسز مہیا ہونے کے کبھی ایک سال، کبھی دو سال بعد اور کبھی فوری دیتے ہیں۔ کبھی کلائنٹس یہ کہہ کر معاوضہ کی ادائیگی میں مہلت مانگ لیتے ہیں کہ ابھی وہ ادا کرنے سے معذور ہیں۔ کبھی پیسے نہیں بھی ملتے اور ٹال مٹول چلتی رہتی ہے۔ البتہ کمپنی اپنا کام مکمل کرلینے کے بعد کلائنٹ کو ایک اِنوائس / رسید بناکر دے دیتی ہے جس میں اجرت / معاوضے سے متعلق تفصیل مذکور ہوتی ہے۔ مثلاً معاوضے کی کل رقم کتنی ہے ؟ کتنی مدت کے اندر یا بعد معاوضہ ادا کرنا ہے وغیرہ (عموماً کمپنی ایک ہفتے سے تین ہفتوں کا وقت دیتی ہے) تو اب مسئلہ یہ معلوم کرنا ہے کہ اس طرح سے جو رقم کلائنٹس کے ذمہ واجب الادا ہیں اور وہ کمپنی کو ادائیگی میں تاخیر / ٹال مٹول کر رہا ہے ، کمپنی کے ذمہ اس کی زکوة آئے گی یا نہیں ؟ نیز یہ بھی بتادیں کہ کیا یہ رقم کلائنٹ کے ذمہ قرض ہوگئی ہے ؟ (کمپنی کے معاوضے کی جو رقم کلائنٹ کے ذمہ ہوتی ہے اس کے بارے میں کمپنی کو بعض اوقات یہ معلوم بھی نہیں ہوتا کہ پیسے ملیں گے یا نہیں) برائے کرم مدلل جواب عنایت فرمادیں۔

    جواب نمبر: 171312

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1026-894/D=10/1440

    کلائنٹس کے ذمہ جو رقم واجب ہے اس پر زکاة ابھی واجب نہیں ہوئی چاہے حساب ہوکر معلوم ہوگیا ہو کہ کس قدر رقم واجب ہے اور یہ بھی معلوم ہو گیا ہو کہ کب تک وصول ہوگی۔

    زکاة اس وقت واجب ہوگی جب رقم وصول ہو جائے تو دیگر نصاب کا جب سال پورا ہوگا اسی وقت اس رقم کی زکاة نکالنی ہوگی اس کی حیثیت مال مستفاد کی ہوئی اور اگر کمپنی کا مالک اتفاق سے پہلے سے صاحب نصاب نہیں ہے تو صورت مسئولہ میں کلائنٹس سے بقدر نصاب رقم جب وصول ہو پھر اس پر سال بھی گذر جائے تب زکاة واجب ہوگی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند