• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 171207

    عنوان: ایک گاڑی فروخت کرکے دوسری گاڑی خریدنے کی نیت سے رکھی ہوئی رقم پر زکوة کا حکم

    سوال: میرا نصاب زکات 5 رمضان کو پورا ہوتا ہے شعبان میں گاڑی بیچ کر رقم اس نیت سے اپنے پاس رکھ لی کہ جو ں ہی کوئی دوسری گاڑی ملے گی خرید لوں گا کیا 5 رمضان کواس گاڑی کی قیمت پر بھی زکات آئے گی۔

    جواب نمبر: 171207

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:896-736/N=12/1440

    جی ہاں! گاڑی فروخت کرکے آپ کو بہ شکل رقم جو قیمت حاصل ہوئی ہے، وہ اگر ۵/ رمضان تک آپ کے پاس رہتی ہے تو آپ پر اُس کی بھی زکوة واجب ہوگی اگرچہ وہ پیسہ آپ نے آیندہ دوسری گاڑی خریدنے کی نیت سے رکھا ہو، احوط اور مفتی بہ قول یہی ہے(امداد الفتاوی، ۲: ۲۹، سوال: ۴۹، ۵۰، مطبوعہ: مکتبہ زکریا دیوبند)۔

    فی البحر:فی المعراج في فصل زکاة العروض أن الزکاة تجب فی النقد کیفما أمسکہ للنماء أو للنفقة، وکذا فی البدائع في بحث النماء التقدیري اھ، قلت: وأقرہ فی النھر والشرنبلالیة وشرح المقدسي وسیصرح بہ الشارح أیضاً ونحوہ قولہ فی السراج: سواء أمسکہ للتجارة أو غیرھا، وکذا قولہ فی التاترخانیة: نوی التجارة أو لا؟ (رد المحتار، أول کتاب الزکاة،۳: ۱۷۸، ۱۷۹، ط: مکتبة زکریا دیوبند) ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند