• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 171163

    عنوان: رہائشی فلیٹ اور رہائش کے لیے خرید کردہ مکان کی مالیت دیگر اموال زکوة میں شامل کی جائے گی یا نہیں؟

    سوال: زکوة کی بابت ایک مسئلہ معلوم کرنا ہے ، اگر چہ کہ دیے گئے فتوے میں نے پڑھے مگر میرا مسئلہ تھوڑا سا مختلف ہے اس لے آپ سے رہنمائی چاہئے، میرا ایک ذاتی فلیٹ ہے رہائش کے لے مگر ساتھ ہی چند ماہ قبل میں نے ایک پرانا مکان رہائش کے لے خریدا کیونکہ فلیٹ کافی اونچی منزل پر ہے ۔ ور وہ عمارت اب کافی پرانی ہو چکی خریدے ہوئے مکان کو گرا کر اس کی از سر نو تعمیر کرنی ہوگی اور یوں رہائش کا عمل اگلے سال تک ممکن ہو سکے گا۔ کیونکہ ابھی تعمیر کا کام شروع ہی نہیں کیا۔ اس سال کیا میں اس پرانے گھر کی مالیت کو اموال میں شامل کروں اور زکاة ادا کروں یا نہیں جس فلیٹ میں ابھی رہائش پزیر ہوں وہ ممکنہ طور پر میں فروخت کروں گا مکان کی تعمیر کے لے اور اگر کوئی اور اسباب پیدا ہو گئے تو اس فلیٹ کو کرائے پر بھی دیا جا سکتا ہے اب یہ رہنمائی فرمائیں کے کیا فلیٹ جو ممکنہ طور پر میں فروخت کر سکا ہوں مکان کی تعمیر میں کیا اس کی قیمت اموال مین شامل کروں یا پرانے مکان کی جو خریدا یا دونوں کی شامل نہ کروں، شکریہ

    جواب نمبر: 171163

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:863-840/N=12/1440

    صورت مسئولہ میں رہائشی فلیٹ یا رہائش کے لیے خرید کردہ مکان دونوں میں سے کسی کی مالیت اموال زکوة میں شامل نہیں کی جائے گی؛ کیوں کہ یہ دونوں شریعت کی نظر میں مال تجارت نہیں ہیں؛ کیوں کہ پرانا مکان آپ نے رہائش کے لیے خریدا ہے اور رہائشی فلیٹ رہائش کے کام میں آرہا ہے اور آپ نے غالباً یہ فلیٹ فروخت کرنے کی نیت سے نہیں خریدا تھا؛ لہٰذا ان دونوں کے علاوہ آپ کے پاس جو سونا، چاندی (کسی بھی شکل میں) اور کرنسی یا کوئی مال تجارت ہو ، آپ صرف اُن کی زکوة ادا کریں، رہائشی فلیٹ یا رہائش کے لیے خرید کردہ مکان کی مالیت کی زکوة ادا کرنے کی ضرورت نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند