عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 166832
جواب نمبر: 16683201-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 298-267/M=3/1440
ملازم کی تنخواہ سے جبری طور پر جتنا حصہ کاٹ لیا جاتا ہے اور پھر اتنا ہی حصہ ادارے کی جانب سے اضافہ کرکے اس کے فنڈ میں جمع ہوتا رہتا ہے اور پھر وہ ریٹائرمنٹ کے بعد ملتا ہے تو اس کی زکات ، فنڈ ملنے کے بعد حسب شرائط وجوب ، لازم ہوگی۔ دوران ملازمت اس فنڈ کی زکات واجب نہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
جس بھائی کے ساتھ کبھی کبھار مشترکہ طور پر کھانا ہو، اُسے زکوة کا پیسہ یا سامان دینا
3263 مناظرمیرا
مسئلہ یہ ہے کہ میں معید پچھلے دس ماہ سے اپنا کاروبار کررہا ہوں۔ رمضان میں زکوة
کے معاملات میں کچھ الجھن پیش آرہی ہے۔ مجھ سے اپنے کاروبار کا اسٹاک نہیں ہورہا
کہ میں صحیح زکوة کی رقم معلوم کرسکوں اور مجھے ان دس مہینوں میں کچھ نقصان بھی
ہوا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق مجھے پانچ لاکھ کا منافع ہوا ہوگا۔ اب معاملہ یہ ہے
کہ سمجھ نہیں پارہا ہوں کہ زکوة کیسے ادا کروں اس لیے ایک اندازے کے مطابق میں نے
دس لاکھ منافع کے حساب سے پچیس ہزار زکوة ادا کی ہے۔ جاننا چاہتاہوں کیا صحیح کیا
یہ مجھے کیا کرنا چاہیے دل مطمئن نہیں ہورہاہے اس لیے آپ سے جاننا چاہتاہوں۔ اور
رمضان کے علاوہ بھی زکوة ادا کی جاسکتی ہے جیسے کوئی رمضان میں ادا نہ کر پائے ہو
تو اس صورت میں کیا کرنا ہوگا؟ امید کرتا ہوں کہ آپ جلد جواب ارشاد فرمائیں گیں۔
میں جاننا چاہتاہوں کہ کیا
غیر مسلموں سے مدرسہ کے لیے چندہ لینا جائز ہے؟